پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو خطوط

2018 کے انتخابات میں دھاندلی کی شکایات انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے
آئندہ عام انتخابات کے آزادانہ، غیرجانبدارانہ،شفاف اور کسی مداخلت کے بغیر انعقاد کے لئے یہ اصلاحات ضروری ہیں
موجودہ حکومت اپنا انتخابی اصلاحاتی ایجنڈا یک طرفہ اقدامات سے مسلط کرکے آئندہ انتخابات کو متنازعہ بنا رہی ہے
حکومت کی انتخابی اصلاحات آئین سے متصادم ہیں، حکومت نے متعلقہ فریقین سے کوئی مشاورت نہیں کی
الیکشن کمشن نے حالیہ الیکشن بلز پر بذات خود بھی سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے
قومی اسمبلی میں ان الیکشن بلز کو بلڈوز کرکے منظور کرایا گیا
بامعنی انتخابی اصلاحات میں اداروں کو اپنی رائے دینے کے علاوہ ذمہ داری لینا ہوگی تاکہ آزادنہ، شفاف انتخابات یقینی ہوں
الیکشن کمشن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انتخابی اصلاحات پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے
میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو مشاورت کے لئے بلائیں تاکہ اتفاق رائے پر مبنی پلان بن سکے
اس متفقہ پلان کو پارلیمنٹ میں منظوری کے لئے پیش کیاجاسکتا ہے
تاکہ مستقبل میں آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور شفاف انتخابات منعقد ہوسکیں جو عوام کی حقیقی رائے کے مظہر ہوں
شہبازشریف کا سپیکر سے میڈیا کو پارلیمنٹ تک مکمل رسائی دینے اور حائل رکاوٹیں دور کرنے کا مطالبہ
کورونا وبا کی تیسری لہر کے بعد اب پارلیمنٹ پوری طرح فعال ہوچکی ہے
میڈیا کو گیٹ نمبر ایک سے ملحقہ جگہ استعمال کرنے کی تاحال اجازت نہیں
حکومت نے میڈیا کو اپوزیشن کی کوریج سے روک رکھا ہے
اس اقدام کی وجہ سے اپوزیشن کو میڈیا پر مساوی کوریج کے حق سے محروم کیاجارہا ہے
تمام میڈیا کو کسی پابندی اور رکاوٹ کے بغیر پارلیمنٹ تک مکمل رسائی دی جائے
تاکہ اپوزیشن کی آواز مساوی طور پر عوام تک پہنچ سکے

اسلام آباد ( ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو الگ الگ خط لکھے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو لکھے گئے خط میں شہبازشریف نے کہاکہ 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کی شکایات انتخابی اصلاحات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا کہ آئندہ عام انتخابات کے آزادانہ، غیرجانبدارانہ،شفاف اور کسی مداخلت کے بغیر انعقاد کے لئے یہ اصلاحات ضروری ہیں۔ موجودہ حکومت اپنا انتخابی اصلاحاتی ایجنڈا یک طرفہ اقدامات سے مسلط کرکے آئندہ انتخابات کو متنازعہ بنا رہی ہے۔ حکومت کی انتخابی اصلاحات آئین سے متصادم ہیں، حکومت نے متعلقہ فریقین سے کوئی مشاورت نہیں کی۔ شہبازشریف نے خط میں حوالہ دیا کہ الیکشن کمشن نے حالیہ الیکشن بلز پر بذات خود بھی سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ قومی اسمبلی میں ان الیکشن بلز کو بلڈوز کرکے منظور کرایا گیا ۔ قائد حزب اختلاف نے کہاکہ بامعنی انتخابی اصلاحات میں اداروں کو اپنی رائے دینے کے علاوہ ذمہ داری لینا ہوگی تاکہ آزادنہ، شفاف انتخابات یقینی ہوں۔ الیکشن کمشن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انتخابی اصلاحات پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے ۔ شہبازشریف نے خط میں سکندر سلطان راجہ سے کہاکہ میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو مشاورت کے لئے بلائیں تاکہ اتفاق رائے پر مبنی پلان بن سکے۔ اس متفقہ پلان کو پارلیمنٹ میں منظوری کے لئے پیش کیاجاسکتا ہے تاکہ مستقبل میں آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور شفاف انتخابات منعقد ہوسکیں جو عوام کی حقیقی رائے کے مظہر ہوں۔ دریں اثناءپاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو خط لکھ کر میڈیا کو پارلیمنٹ تک مکمل رسائی دینے اور حائل رکاوٹیں دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں انہوں نے کہاکہ کورونا وبا کی تیسری لہر کے بعد اب پارلیمنٹ پوری طرح فعال ہوچکی ہے لیکن میڈیا کو گیٹ نمبر ایک سے ملحقہ جگہ استعمال کرنے کی تاحال اجازت نہیں اور حکومت نے میڈیا کو اپوزیشن کی کوریج سے روک رکھا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نے سپیکر کو خط میں لکھا کہ اس اقدام کی وجہ سے اپوزیشن کو میڈیا پر مساوی کوریج کے حق سے محروم کیاجارہا ہے ۔ تمام میڈیا کو کسی پابندی اور رکاوٹ کے بغیر پارلیمنٹ تک مکمل رسائی دی جائے تاکہ اپوزیشن کی آواز مساوی طور پر عوام تک پہنچ سکے۔