انقرہ ( ) وزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان اور ترکی کو یک جان دو قالب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ترکی کے ساتھ مل کر ایسے اقدامات کریں گے جس سے آئندہ تین سال میں دونوں ممالک یہ ہدف حاصل کرسکیں۔ اس مقصد کے لئے پاکستان اور ترکی کی کاروباری اور سرمایہ کار برادری ’ہارٹ ٹوہارٹ‘ ،مخلصانہ اور سنجیدہ مذاکرات کرے۔ ترکی کادشمن پاکستان کادشمن ہے، ہمارا دفاع سانجھا ہے۔ ترک بھائیوں بہنوں کو ویزا کی سہولیات کے لئے اقدامات کریں گے اور کوشش ہوگی کہ انہیں آمد پر ہوائی اڈے پر اینٹری کی سہولت فراہم کریں۔ ترک کمپنیوں کو گزشتہ چار پانچ سال انتظار کی زحمت اٹھانا پڑی جس کے لئے معذرت خواہ ہوں، یہ اِن کمپنیوں کا وقت ضائع نہیں ہوا بلکہ پاکستان کا قیمتی وقت ضائع ہوا ہے، شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کا ترک کمپنی سے معاہدہ ہوئے چار سال سے زائد وقت گزر گیا لیکن نیپرا نرخ طے نہ کرسکا، گزشتہ ہفتے اب یہ کام الحمداللہ مکمل ہوگیا ہے، اگر یہ منصوبہ بروقت مکمل ہوجاتا تو پاکستان کو نہایت سستی قیمت پر بجلی فراہم ہوجاتی۔ترکی کی بنائی ہوئی الیکڑک کار پاکستان لائیں گے۔ دورہ ترکی کے دوران ’پاکستان ترکی بزنس فورم‘ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے ترک کمپنیوں کے ساتھ ماضی میں لاہور شہر کی صفائی کے معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں پنجاب کے وزیراعلی کے طور پر اس تقریب میں خود شریک ہوا تھا۔ البراک اور دیگر ترک کمپنیوں کے ساتھ ’لیٹر آف انٹینٹ‘ پر دستخط ہوئے۔ یہ 400 ملین ڈالرز کا معاہدہ تھا اور سات سال کے لئے تھا۔ لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط ہونے کے بعد میں نے اِن ترک کمپنیوں سے درخواست کی کہ مزید قیمت کم کردیں۔ ہمارے ترک بھائیوں نے ہماری درخواست کو قبول کی۔ 410 ملین ڈالر سے قیمت کم کرکے 320 ملین ڈالر کردی۔ 90 ملین ڈالر کی رعایت ہمیں دی۔ یہ ہے ترکی اور پاکستان جیسے دو عظیم بھائیوں کی دوستی کی مثال۔ لاہور شہر کے لئے اس کمپنی نے شاندار کام کیا ہے۔ ہم یہ ہی ماڈل پاکستان کے دیگر شہروں میں لے کر جائیں گے۔ لاہور کا شہر صفائی ستھرائی کے لحاظ سے انقرہ اور پیرس سے بہتر ہوگیا تھا۔ رات کے وقت وہ سڑکوں کو صاف کرتے تھے۔ میں چونکہ بہت سویرے بیدار ہوتا ہوں۔ میں صبح صبح دیکھاکرتا تھا کہ لاہور کی سڑکیں شیشے کی طرح صاف ستھری ہوا کرتی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ پھر ہم نے اِن ترک بھائیوں کے ساتھ کیا کیا؟ البرآک میں آپ سے بہت معذرت خواہ ہوں۔ وزیراعظم نے ایک اور ترک کمپنی ژرلو کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے لئے یہ کمپنی پاکستان آئی۔ چونکہ میرے والد مرحوم نے میری تربیت ایسی کی ہے کہ پاکستان کا ایک ایک دھیلہ بچانا ہے۔ میں جب کاروبار میں تھا تو ایک ایک پیسہ اپنی کمپنی کا بچاتا تھا اور جب وزیراعلی بنا تو میری زمہ داری تھی کہ صوبہ پنجاب کا ایک ایک دھیلہ بچاﺅں اور اب میری ذمہ داری ہے کہ پاکستان کا ایک ایک دھیلہ بچاﺅں۔ میں نے اُس کمپنی سے بات چیت کی۔ وہ 6 سینٹ فی سولر یونٹ قیمت مانگ رہے تھے۔ میں نے کہاکہ یہ بہت مہنگی قیمت ہے۔ یہ میں پانچ سال پہلے کی بات کررہا ہوں۔ آخر کار طویل بات چیت کے بعد 5.15 سینٹ فی یونٹ پر یہ ترک کمپنی مان گئی جو اُس وقت دنیا میں سب سے کم قیمت تھی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ ترکی کے دورے پر آنے سے قبل میں نے دو اجلاس تیاری کے لئے منعقد کئے۔ تاکہ جب میں یہاں آﺅں تو خالی ہاتھ نہ ہوں۔ میرے پاس اُس تاخیر کا ازالہ ہونا چاہئے جو ترک کمپنیوں کو برداشت کرنا پڑی۔ چار سال سے یہ انتظار کررہے تھے کہ نیپرا سے نرخ منظور ہوجائیں۔ ایک ہفتہ پہلے اب یہ معاملہ طے ہوگیا ہے۔ اس معاملے میں ترکی کی کمپنیوں کو بہت انتظار کی زحمت اٹھانا پڑی۔ میں اس پر تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں لیکن یہ یہ معاملہ اب حل ہوگیا ہے۔ یہ آپ کے چار سال ضائع نہیں ہوئے بلکہ پاکستان کے چار سال ضائع ہوئے ہیں۔ شمسی توانائی کا یہ منصوبہ مکمل ہوجاتا تو بہت ہی مناسب قیمت پر پاکستان کو یہ بجلی مہیا ہوتی اور عوام کو فائدہ پہنچتا۔ نیشنل گرڈ میں یہ بجلی شامل ہوچکی ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ترکی دو ملک ہیں لیکن وہ ایک خاندان ایک گھرانے کی طرح ہیں۔ ترکی اور پاکستان یک جان دو قالب ہیں۔ میں نے سچائی بیان کی ہے کیونکہ میں اپنے ترک بھائیوں میں ہوں، میں اپنے گھر میں موجود ہوں، اپنے گھروالوں سے بات کررہا ہوں۔ مجھے یہ بات کرتے ہوئے کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔ پوری سچائی، خیال کی یکسوئی اور ایمانداری کے ساتھ تمام حقائق میں نے اپنے ترکی کے بھائیوں کے سامنے رکھ دئیے ہیں۔ کیونکہ میں اپنے ہی گھر میں کھڑے ہوکر بات کررہا ہوں۔ انہوں نے ایک اور مثال دیتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب اور ترک کی جانب سے پاکستان کو گرانٹ دی گئی۔ اندازہ کریں کہ اس گرانٹ پر 60 ملین روپے کا ٹیکس لگادیا گیا۔ یعنی گرانٹ پاکستان کو مل رہی ہے اور پاکستان کی طرف سے اس پر ٹیکس مانگا جارہا ہے۔ یہ تھی صورتحال۔ انہوں نے ترکی کے نیشنل ڈیفنس منسٹر کے دورہ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ وہ ایک سپاہی ہیں۔ پاکستان اور ترکی کے سپاہی ایک جیسے ہیں۔ ترکی کے اشتراک سے میلجم بحری جنگی جہاز بنائے گئے ہیں جنہیں پاکستانی بحریہ استعمال کررہی ہے۔ تجارت، سرمایہ کاری، ثقافت، ماحولیاتی تغیر، دفاع سمیت ہمیں دیگر شعبہ جات میں اپنے اشتراک عمل کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کا دفاع سانجھا ہے۔ ہمارے دل ترک بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ مشکل اور ضرورت کی ہر گھڑی میں ہمارے ترک بھائی پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔ میں صدر رجب طیب اردوان اور ترکی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ دہائیوں سے ہمیشہ کشمیریوں کی حمایت میں سب سے بلند آواز رہے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ کشمیری بھائیوں کی بھرپور حمایت کی ہے۔ ہم ان کے جذبے کی قدر کرتے ہیں۔ پاکستان قبرص کے مسئلے سمیت دیگر تمام کلیدی مفادات پر اپنے ترک بھائیوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔ پی کے کے سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ترکی کی حمایت کرتے رہیں گے۔ ترکی کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ترکی کے درمیان 1.1 بلین ڈالر تجارتی حجم نہ ہونے کے برابر ہے۔ آئیں آج عزم کریں کہ ہم مل کر مل بیٹھیں گے اور دوطرفہ تجارتی حجم کو بڑھائیں گے۔ پاکستان اور ترکی کی کاروباری برادری یہاں موجود ہے۔ میری آپ سے دردمندانہ اپیل ہے کہ ’ہارٹ ٹوہارٹ‘ سنجیدہ اور مخلصانہ بات چیت کریں کہ دونوں ممالک سرمایہ کاری کیسے بڑھا سکتے ہیں۔ زراعت آئی ٹی سمیت دیگر شعبہ جات میں ہمارا اشتراک عمل کیسے ہوسکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ترکی میں بجلی سے چلنے والی کار میں نے دیکھی ہے۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ یہ کار پاکستان اسلام آباد لائیں، اسے ہم اپنے عوام کو دکھائیں کہ کیسے ہمارے ترک بھائی یہ عظیم انقلاب لارہے ہیں۔ ڈیری فارم کا ایک مشترکہ منصوبہ بھی روبہ عمل ہے۔ ٹیکسٹائل انجینئرنگ میں شراکت ہے۔ لیکن ہارٹ ٹو ہارٹ ٹاک سے ہم اس معاملے میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہاں ویزا کے اجراءکے مسائل کا بیان ہوا ہے جسے سُن کر میں بہت حیران ہوا ہوں۔ ایک ترک بھائی یا بہن کو پاکستان کے ویزے میں کیوں مشکلات ہوں۔ ہم اُن کے سفر میں کوئی دقت نہیں آنے دیں گے۔ اس مسئلے کو سلجھائیں گے تاکہ وہ جب بھی پاکستان آئیں، ائیر پورٹ پر انہیں اینٹری دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آج عزم کریں کیونکہ جب عزم ہوتا ہے تو راستہ بھی نکل آتا ہے۔ ایک مسلمان کے طور پر میرا ایمان ہے کہ اللہ تعالی مخلصانہ محنت کرنے والوں کی محنت رائیگاں نہیں فرماتا۔ دیانتداری سے محنت کرنے والوں پر اللہ تعالی اپنی رحمتوں کے دروازے کھول دیتا ہے۔ کامیابی اُن کے قدم چومتی ہے۔ میرا قرآن پاک کے اس عظیم فرمان پر یقین کامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں تو چاہوں گاکہ یہ ہدف چھ ماہ میں حاصل ہوجائے لیکن حقیقت پسندی کو مدنظر رکھتے ہوئے میں دونوں ممالک کے درمیان 5 ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت کا ہدف پیش کرتا ہوں۔ اگر آج ہم عزم کرکے اس پر کام شروع کریں اور اگلے تین سال میں دوطرفہ تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک لے کر جائیں تو میں بے حد خوش ہوں گا۔ میں ضمانت دیتا ہوں کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے میں بطور وزیراعظم اپنے ہر اختیار کو ہرممکن حد تک بروئے کار لاﺅں گا اور ترک اور پاکستانی بھائیوں کی خدمت کروں گا۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ترک کاروباری برادری اور حکومتی شخصیات کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی کاروباری برادری اور سرمایہ کار اپنے خرچ میں ترکی تشریف لائے ہیں جو ان کی ترکی کے لئے محبت کا ثبوت ہے۔ پاکستان اور ترکی میں محبت کا رشتہ ہر آنے والے لمحے میں مزید مضبوط ہوگا۔ اللہ تعالی کل قیامت کے دن مجھ سے پوچھے گا تو میں کہوں گا کہ میرے بس میں جو کچھ تھا میں نے پاکستان اور ترکی کو قریب لانے میں اپنا پورا کردار ادا کیا۔