وزیراعظم شہباز شریف کا کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ کے دورہ کے موقع پر ورکرز اور چینی میڈیا سے خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ کی تکمیل سے ملک میں توانائی کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی، دھرنوں نے معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچایا، اب وقت آ گیا ہے کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے دھرنوں کا دھڑن تختہ کیا جائے اور دھڑلے سے پاکستان کی تعمیر کی جائے۔
بدھ کو کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ کے دورہ کے موقع پر ورکرز اور چینی میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 2015ء میں چینی صدر شی جن پنگ اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا، اس منصوبہ سے 720 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ چینی صدر دور اندیش لیڈر ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سابق حکومت کے پاس حزب اختلاف کو دیوار سے لگانے، معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے اور دشنام طرازی کیلئے بہت وقت ہے لیکن مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کو کنٹرول کرنے کیلئے ان کے پاس وقت نہیں تھا، سابق وزیراعظم نے اس منصوبے کا دورہ تک نہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئینی طریقہ سے ہماری حکومت اقتدار میں آئی ہے اور مختصر وقت میں ہم نے معاشی اہمیت کے منصوبوں پر توجہ دی ہے اور آج اس منصوبہ کا دورہ کرنے کیلئے یہاں آیا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ منصوبے پر کام کرنے والی چینی کمپنی کے ذمہ داران اور انجینئرز نے یقین دلایا ہے کہ یہ منصوبہ جلد مکمل طور پر کام شروع کر دے گا اور نیشنل گرڈ کو 720 میگاواٹ بجلی فراہم کرے گا، یہ سستی بجلی ہو گی اور جوں جوں سرمایہ کاری کا حجم کم ہوتا جائے گا اور قرضوں کی ادائیگی ہوتی جائے گی تو بجلی کی قیمت میں مزید کمی آتی جائے گی اور قرضے اترنے کے بعد ایک وقت آئے گا کہ بجلی کی قیمت 3 روپے فی یونٹ ہو گی،
اس منصوبہ سے ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ بھی نہیں ہو گا۔ انہوں نے کمرشل آپریشن کی تکمیل تک چار ٹربائنوں سے 720 میگاواٹ بجلی فری مہیا کرنے پر چینی کمپنی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے 4 ارب روپے کی بچت ہو گی، ملک کو اس وقت ایک ایک ڈالر بچانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کمرشل آپریشن کی تکمیل تک مفت بجلی کی فراہمی کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، اگر کوئلہ اور فرنس سے موازنہ کریں تو یہ بچت 9 ارب روپے بنتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین آئرن برادر ہیں، اس منصوبہ پر چینی حکومت کے شکرگزار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں قوم کو تقسیم کرنے اور دھرنے دینے میں وقت نہیں ضائع کرنا چاہئے، ستمبر 2014ء میں چینی صدر کی پاکستان آمد کے موقع پر پی ٹی آئی نے دھرنا دے دیا جس کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ مؤخر ہوا،
ہم نے عمران خان کی منت کی کہ چینی صدر کا دورہ ہونے دیں، اس کے بعد دوبارہ دھرنے پر بیٹھ جائیں لیکن وہ ہٹ دھرمی پر اڑے رہے، اگر یہ منصوبہ شروع ہو جاتا تو ڈیڑھ سال پہلے مکمل ہو گیا ہوتا، دھرنوں سے معیشت کو بے پناہ نقصان پہنچا، اب پھر دھرنوں کی تیاری کی جا رہی ہے، سابق حکومت نے ڈوبی ہوئی معیشت ہمارے حوالے کی، اسے توانا کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سابق حکومت عالمی منڈی میں مہنگے داموں ملنے والا پٹرول سستا کرکے ہمارے لئے بارودی سرنگ بچھا گئی، آئی ایم ایف سے معاہدہ خراب کیا، اب دھرنوں سے کیا پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حالات کو بہتر بنانے کیلئے بہت محنت درکار ہے، اس کیلئے ہم نے خود کو تیار کرنا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے دھرنوں کا دھڑن تختہ کریں اور دھڑلے سے پاکستان کی تعمیر کریں، آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، عوام پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ چین سے دوستی کو مزید مضبوط بنائیں گے اور چینی اشتراک سے توانائی کے منصوبے لگائے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ میں پانی کے استعمال کے چارجز کی مد میں پاکستان اور آزاد کشمیر کو 1.2 ارب روپے سالانہ کی آمدن ہو گی۔ وزیراعظم نے پنجاب اور آزاد کشمیر کی حکومتوں سے درخواست کی کہ اس رقم کا 10 فیصد جو سالانہ 12 کروڑ روپے بنتا ہے اگلے 30 سال تک اس علاقہ کے عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے خرچ کریں جنہوں نے اس منصوبہ کیلئے زمینیں اور قربانی دی۔ اس موقع پر وفاقی وزراء احسن اقبال، خرم دستگیر، چینی کمپنیوں کے نمائندے، انجینئرز اور کارکن بھی موجود تھے۔