برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی 15 سال کے عرصے کی تحقیقات میں شہبازشریف، بیٹے اور خاندان کے خلاف کرپشن، منی لانڈرنگ، عہدے کا غلط استعمال ثابت نہیں ہوا:شاہد خاقان عباسی

نیشنل کرائم ایجنسی کو دئیے گئے ریفرنس پر این سی اے نے کہاکہ ہمیں جو کچھ انہوں نے فراہم کیا وہ جعلی تھا۔ ہمیں تو کچھ ثبوت نہیں ملا
سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر اور چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، اثاثے ظاہر کریں
یہ اس لئے ضروری ہے تاکہ یہاں سے ملک سے بھاگ نہ جائیں، اپنے اثاثے فروخت کرتے نہ پھریں، کل احتساب ہو تو تمام حقائق عوام کے سامنے آئے
اب انہی باتوں کا کیس ایف آئی اے شہبازشریف کے خلاف بنا رہی ہے، اب ہمارے منہ بھی کھلیں گے اور ہاتھ بھی
نیب اور ایسٹ ریکوری یونٹ (اے آر یو) قوم کو بتائیں کہ شہبازشریف کے خلاف تحقیقات پر عوام کے کتنے پیسے خرچ کئے ؟ کیا یہ پیسے پاکستان کے عوام کے نہیں ہیں؟
’نام‘ اور ’فیس‘ والوں کو اب اپنے ’نام‘ اور ’فیس‘ کی فکر کرنی چاہئے، ہر بات سیدھی وزیراعظم کے دفتر تک جاتی ہے
وزیراعظم کے دفتر کوئی حق نہیں کہ وہ نیب یا ایف آئی اے کے کام میں مداخلت کرے
یہاں اس کے مشیر، اس کے دفتر میں بیٹھنے والے لوگ یہ دعوے کرتے ہیں کہ ہم احتساب کررہے ہیں، ہم نیب اور ایف آئی اے چلا رہے ہیں، وزیراعظم ہر روز خود دعوے کرتا ہے
تفتیش شروع کرنی ہے تو کابینہ کے میز سے شروع کریں جہاں بڑے بڑے کرپشن کے سورما ملیں گے
نیب صرف سیاستدانوں اور اپوزیشن کو دبانے کا ذریعہ بنا ہوا ہے، ایک تماشا لگا ہوا ہے لیکن اب حقائق سامنے آچکے ہیں
وزیراعظم چوبیس گھنٹے جعلی کیس بنانے میں ضائع کردے توقیمت عوام ادا کرتے ہیں جو آج دنیا کی مہنگی ترین ایل جی خرید رہے ہیں، پاکستان دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بن چکا ہے
حکومت کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے عوام چار روپے فی یونٹ اضافی بجلی کی قیمت ادا کرنے پر مجبور ہیں
وزیرخزانہ فیل، وزیردفاع فیل، وزیرخارجہ فیل، وزیرپٹرولیم فیل، وزیرصحت فیل، وزیربجلی فیل، یہ وہ ادارے ہیں جو عوام کو متاثر کرتے ہیں
جس ملک کا وزیراعظم فیل ہوتو ان کے ساتھ سارے بچے بھی فیل ہی ہوں گے
بچوں کے فیل ہونے پر میرے خیال میں ”پیرنٹ ٹیچر میٹنگ“ ہورہی ہے
پیپلزپارٹی پارلیمان کے اندر ہمارے ساتھ اکٹھی ہے، پارلیمان کے باہر وہ اپنے طریقے اور ہم اپنے طریقے سے اپوزیشن کررہے ہیں
عدم اعتماد کے بعد حکومت بنتی ہے یا الیکشن ہوتے ہیں، ہماری رائے کہ الیکشن ہونے چاہئیں، جب تحریک عدم اعتماد ہوگی تو میڈیا کو بتادیں گے
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی پارٹی راہنماﺅں مفتاح اسماعیل، مریم اورنگزیب، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور بلال کیانی کے ہمراہ پریس کانفرنس

اسلام آباد: مورخہ 10 فروری 2022 ( )
سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی راہنما شاہد خاقان عباسی نے سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر اور چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے نام ای سی ایل میں ڈالنے اور اثاثے ظاہر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اس لئے ضروری ہے تاکہ یہاں سے ملک سے بھاگ نہ جائیں، اپنے اثاثے فروخت کرتے نہ پھریں اور کل احتساب ہو تو تمام حقائق عوام کے سامنے آئے۔ شہبازشریف، ان کے بیٹے اور شریف خاندان کے خلاف برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے دو سال کی تحقیقات اور پندرہ سال کے عرصے کوکھنگالنے کے بعد واضح کردیا ہے کہ کوئی کرپشن، منی لانڈرنگ یا عہدے کا غلط استعمال نہیں ہوا۔ نیشنل کرائم ایجنسی کو دئیے گئے ریفرنس پر این سی اے نے کہاکہ ہمیں جو کچھ انہوں نے فراہم کیا وہ جعلی تھا۔ ہمیں تو کچھ ثبوت نہیں ملا۔ اب انہی باتوں کا کیس ایف آئی اے شہبازشریف کے خلاف بنا رہی ہے۔ نیب اور ایسٹ ریکوری یونٹ (اے آر یو) قوم کو بتائیں کہ شہبازشریف کے خلاف تحقیقات پر عوام کے کتنے پیسے خرچ کئے ؟ کیا یہ پیسے پاکستان کے عوام کے نہیں ہیں؟ ’نام‘ اور ’فیس‘ والوں کو اب اپنے ’نام‘ اور ’فیس‘ کی فکر کرنی چاہئے۔ ہر بات سیدھی وزیراعظم کے دفتر تک جاتی ہے۔ وزیراعظم کے دفتر کوئی حق نہیں کہ وہ نیب یا ایف آئی اے کے کام میں مداخلت کرے۔ لیکن یہاں اس کے مشیر، اس کے دفتر میں بیٹھنے والے لوگ یہ دعوے کرتے ہیں کہ ہم احتساب کررہے ہیں، ہم نیب اور ایف آئی اے چلا رہے ہیں۔ وزیراعظم ہر روز خود دعوے کرتا ہے۔ تفتیش شروع کرنی ہے تو کابینہ کے میز سے شروع کریں جہاں بڑے بڑے کرپشن کے سورما ملیں گے۔ یہ صرف سیاستدانوں اور اپوزیشن کو دبانے کا ذریعہ بنا ہوا ہے، ایک تماشا لگا ہوا ہے لیکن اب حقائق سامنے آچکے ہیں۔ وزیراعظم چوبیس گھنٹے جعلی کیس بنانے میں ضائع کردے توقیمت عوام ادا کرتے ہیں جو آج دنیا کی مہنگی ترین ایل جی خرید رہے ہیں، پاکستان دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک بن چکا ہے، حکومت کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے عوام چار روپے فی یونٹ اضافی بجلی کی قیمت ادا کرنے پر مجبور ہیں۔ وزیرخزانہ فیل، وزیردفاع فیل، وزیرخارجہ فیل، وزیرپٹرولیم فیل، وزیرصحت فیل، وزیربجلی فیل، یہ وہ ادارے ہیں جو عوام کو متاثر کرتے ہیں۔ جس ملک کا وزیراعظم فیل ہوتو ان کے ساتھ سارے بچے بھی فیل ہی ہوں گے۔ بچوں کے فیل ہونے پر میرے خیال میں ”پیرنٹ ٹیچر میٹنگ“ ہورہی ہے۔ پیپلزپارٹی پارلیمان کے اندر ہمارے ساتھ اکٹھی ہے، پارلیمان کے باہر وہ اپنے طریقے اور ہم اپنے طریقے سے اپوزیشن کررہے ہیں۔ عدم اعتماد کے بعد حکومت بنتی ہے یا الیکشن ہوتے ہیں۔ ہماری رائے کہ الیکشن ہونے چاہئیں۔ جب تحریک عدم اعتماد ہوگی تو میڈیا کو بتادیں گے۔ وہ جمعرات کوسابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور بلال کیانی کے ہمراہ پارٹی سیکریٹریٹ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔