پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے جنرل سیکرٹری سابق وفاقی وزیر سردار اویس احمد خاں لغاری ایم پی اے نے باڈر ملٹری پولیس کو پنجاب پولیس میں ضم کرنے کی اطلاعات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ نااہل حکمران جنوبی پنجاب کے اداروں کے قاتل ہیں انھوں نے پہلے صوبہ بنانے کے تحریری معاہدے کا قتل کیا اور اب اس خطہ کے اداروں کو تباہ و برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں اویس لغاری نے کہا کہ سب سے پہلے فورٹ منرو ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو سیاسی عناد کی بھینٹ چڑھا کر ختم کیا گیا پھر جنوبی پنجاب فارسٹ کمپنی کو ختم کیا گیا اور اب باڈر ملٹری پولیس ( بی ایم پی ) کو ختم کیا جا رہا ہے جو قبائلی روایات اور اقدار کی امین ہے۔انھوں نے کہا کہ اداروں میں موجود خامیوں کو دور کر کے مضبوط بنایا جاتا ہے نہ کہ انہیں ختم کیا جاتا ہے بد قسمتی سے ان نااہل حکمرانوں نے یہی آسان ترین راستہ اختیار کیا ہوا ہے جو کہ غلط ترین راستہ ہے اس راہ کو اختیار کرنے کے نتائج غلط ہی نکلیں گے جن کا ملک و قوم کو شدید نقصان ہو گا۔اویس لغاری نے حکمرانوں سے سوال کیا ہے کہ خامیاں اور کمزوریاں تو پنجاب پولیس میں بھی بہت ہیں کیا اسے بھی ختم کر دیا جائے گا ؟ انھوں نے کہا کہ پہلے سو دنوں میں پولیس اصلاحات لانے کا دعویٰ کرنے والے تین سال بعد بھی کچھ نہ کر سکے بلکہ ادارے ختم کرنے کی آسان مگر غلط راہ اپنائے ہوئے ہیں انھوں نے کہا کہ باڈر ملٹری پولیس میں خامیاں اور کمزوریاں ہیں جن کی نشاندھی وہ خود کرتے رہے ہیں لیکن انہیں دور کرنے کی بجائے اس ادارہ کو ختم کرنا دانشمندی نہیں بلکہ کم عقلی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ بی ایم پی کو جدید ہتھیاروں اور آلات سے لیس کیا جائے گاڑیاں دی جائیں تھانے اور چوکیاں تعمیر کی جائیں نئے معیارات کے ساتھ نئ بھرتیاں کی جائیں فوج اور پولیس کے قابل افسران کے ذریعے اس فورس کو جدید ٹریننگ دی جائے۔
سردار اویس لغاری نے مزید کہا کہ جس طرح ہم صوبہ جنوبی پنجاب کے قیام سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اسی طرح جنوبی پنجاب کے اداروں کا قتل بھی کبھی برداشت نہیں کریں گے اور آئندہ موقعہ ملنے پر بی ایم پی کو جدید خطوط پر استوار کر کے ایک مضبوط اور مؤثر فورس بنائیں گے اور موجودہ نااہل حکمرانوں نے اس ادارے کو ختم کیا تو آنے والی حکومت اسے بحال کر دے گی بلکہ جنوبی پنجاب کے ختم کئے گئے دیگر ادارے بھی بحال کئے جائیں گے۔ اویس لغاری نے آخر میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ بی ایم پی کے مستقبل سے متعلق فیصلہ کرنے سے پہلے مزید سوچ و بچار سے کام لیا جائے اور اس اہم ترین ادارہ کو تحلیل کرنے سے باز رہے.