وزیر خزانہ کے اختتامی خطاب سے ہماری بات سچ ثابت ہوئی کہ یہ حکومت غیر سنجیدہ ہے
اس حکومت کا ہر کام غیر سنجیدہ ہے، بجٹ بھی غیر سنجیدگی سے بنایا
پاکستان میں ایسی نظیر نہیں کہ کسی حکومت کے تیار کردہ بجٹ میں اتنی غلطیاں اور تضادات بھرے ہوں
اپوزیشن، معاشی و اقتصادی ماہرین، صنعتی و کاروباری حلقوں نے بجٹ کی خامیوں اور تضادات کی نشاندہی کی
اچھی بات ہے کہ حکومت نے نشاندہی پر ان غلطیوں کو اسی عجلت سے واپس لیا جس عجلت میں یہ غلطیاں بجٹ میں شامل کی گئی تھیں
وزیر خزانہ نے قوم کو گمراہ کیا، چارج ایکسپنڈیچر میں دکھایا گیا ہے کہ 2.7 ٹریلین کے داخلہ قرض اتارا
جب ہماری حکومت آئی تھی تو پبلک قرض 15000 ارب روپے تھا
جب ہماری حکومت گئی تو پبلک قرض 25000 ارب روپے تھا
ہم نے پانچ سال میں 10000 ارب قرض لیا تھا
وزیراعظم عمران خان نے اس 10000 ارب قرض پر قرض کمشن بنانے کا اعلان کیا تھا
عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ میں ثابت کروں کا کہ پچھلی حکومت یہ قرض کھا گئی اور میں انہیں پھانسیاں لگاؤں گا
عمران خان کے اس قرض کمشن کی رپورٹ تین سال میں اس لئے نہیں آسکی کیونکہ انہیں بتایا گیا کہ آپ نے اس سے زیادہ قرض لے لیا ہے
قرض کمشن نے عمران خان کو بتایا کہ پچھلی حکومت نے قرض لیاتھا تو کچھ کر کے دکھایا تھا
پونے 3 سال میں ساڑھے 13000 ارب روپے کا قرض عمران خان حکومت نے لیا