اسلام آباد ( ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بجٹ کو ہڈی توڑ، خون چوس اور زکوٹا جن بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران صاحب کے پاس زکوٹا جن اور انا کا جن ہے جس نے اتنی تیزی کے ساتھ ملک کا اتنا زیادہ بیڑا غرق کردیا ہے۔ عمران صاحب کا انا جن انہیں شہبازشریف سے مشورہ نہیں کرنے دیتا اور زکوٹا جن آٹا چینی بجلی گیس دوائی سمیت ہر شعبے کی ہڈیاں چبا رہا ہے جبکہ انا کے جن نے پورے نظام کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے، زکوٹا جن اور انا کا جن صرف اس وقت چھٹی پر جاتے ہیں جب نوازشریف اور شہبازشریف کے منصوبوں پر عمران صاحب نے تختیاں لگانا ہوتی ہیں، اب زکوٹا جن میڈیا ڈویلپمنٹ کے نام پر پورے ملک میں قبر اور قبرستان والی خاموشی کرنا چاہتا ہے جبکہ الیکشن بلز اور الیکڑانک ووٹنگ مشینوں کے زریعے پاکستان کے عوام کے ووٹ کو چوری کرنے اور تاریخی دھاندلی کا منصوبہ بنارہا ہے لیکن ہم یہ نہیں ہونے دیں گے، عمران صاحب آپ کی اہلیت کشمیر کا سودا کرنے کی ہے، آپ پاکستان کے نیوکلئیر ڈیٹرنٹ سے دور رہیں، اس کے ضامن پاکستان کے عوام ہیں۔ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران تقریر کرتے ہوئے ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ اقتدار میں آنے کے بعد عمران صاحب اپنے سب وعدے، دعوے، بیانات سب بھول گئے۔ 30 اکتوبر2011کی شام لاہور میں نئے پاکستان کے چن چڑھاتے وعدے سب بھول گئے۔ 30 مئی 2017 دوسو ماہرین ماہرین کی دنیا کی مانی ہوئی ٹیم کو سب بھول گئے۔ 100 دن میں ریاست مدینہ بننے کے دعوے سب بھول گئے۔ ایک کروڑ نوکری، پچاس لاکھ گھر سب بھول گئے۔ انہوں نے کہاکہ 17 اگست 2018 قوم کے دماغ چھوٹے رہ گئے ہیں کی دہائی، سب بھول گئے۔ کشمیر کا سودا ہوگیا، جنوبی پنجاب بنے گا صوبہ، سب بھول گئے۔ وزیراعظم ہاوس سے لے کر گورنرہاوس تک بنے گی یونیورسٹی، سب بھول گئے۔ مریم اورنگزیب نے عمران خان کے دعووں اور وعدوں کو یاد دلاتے ہوئے کہاکہ ذینب الرٹ بل، ان ڈائریکٹ ٹیکس نہیں لگاوں گا، 350 ڈیمز بناوں گا، جس سے پورے پاکستان کو بجلی ملے گی، سب بھول گئے۔مرجاوں گا، لُٹ جاوں گا، فنا ہوجاوں گا، خود کشی کرلوں گا، آئی ایم ایف نہیں جاوں گا، سب بھول گئے۔ ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ لیکن ہم بھولنے نہیں دیں گے کیونکہ یہ تسلسل ہے 2014 میں منتخب وزیراعظم کے خلاف دھرنے کا۔ یہ تسلسل ہے 2017 میں تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کو اس قانون پر نااہل کرو جو10 جون 2021 میں منظور ہوتا ہے۔ یہ تسلسل ہے چیف جسٹس پاکستان کے دفتر کو استعمال کرکے نوازشریف کو اس کی پارٹی کی صدارت سے ہٹاو کا، یہ تسلسل ہے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے دفتر کو استعمال کرکے2018 میں ایک پارٹی کو آر ٹی ایس بٹھا کر نااہل، نالائق اور جھوٹے ٹولے کو مسلط کرو۔ یہ تسلسل ہے 2018 سے لے کر 2019 تک تمام اپوزیشن بیچنز کو سزائے موت کی چکیوں میں ڈالو۔ میڈیاہاوسز کو بند کرو۔ میڈیا ورکرز کے چولہے بند کرو۔ پارلیمان کو تالا لگاو۔ انہوں نے کہاکہ اب دو سال دس ماہ سات دن کی کارکردگی یہ ہے کہ اس میں چھ دفعہ کابینہ بدلی، چار مرتبہ وزیر خانہ بدلا، چار مرتبہ ایف بی آر کا چئیرمین بدلا، چار مرتبہ بورڈ آف انوسٹمنٹ کا چئیرمین بدلا، دن رات صبح شام ایک کردی گئی لیکن دو سال دس ماہ سات دن میں 16 فیصد مہنگائی، پچاس لاکھ بے روزگار، دو کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے،13000 کا قرض تاریخی سطح پر، ملک میں بے روزگاری 15 فیصد کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں 60 سے 100 فیصد اضافہ، آٹے کی قیمت میں 150 فیصد اضافہ، بچوں کے دودھ کی قیمت میں 31 فیصد اضافہ، دوائی کی قیمت میں 500 فیصد اضافہ، چینی 2018 میں 52 روپے فی کلو تھی، چینی کی کمشن انکوائری کے دوران ہم سب نے چینی 120 روپے فی کلو خریدی، پاکستان کے عوام نے دو سال دس ماہ اور سات دن میں ٹماٹر اور ادرک 700 روپے کلو خریدا۔
انہوں نے کہاکہ آج ایوان میں ریکارڈ پر کہنا چاہتی ہوں کہ عمران صاحب نہ نالائق ہیں، نہ نااہل ہیں، نہ کرپٹ ہیں، نہ جھوٹے ہیں، نہ چور ہیں، نہ وہ یوٹرن لیتے ہیں، یہ تمام شعبے اور پورٹ فولیوز انہوں نے زکوٹا جن کے حوالے کئے ہوئے ہیں۔ زکوٹا جن نے عمران صاحب سے کہاکہ مجھے کام بتاو، میں کیا کروں، میں کس کو کھاوں، ساڑھے 400 ارب کی چنی کھاگیا، 122 ارب کی ایل این جی کھاگیا، 250 ارب کا آٹا کھاگیا، 1200 ارب کی ویکسین کھاگیا، 23 فارن فنڈنگ اکاونٹس سے ذکوة کے پیسے کھاگیا۔ لیکن عمران خان کرپٹ نہیں، نالائق نہیں، نااہل نہیں، چور نہیں، جھوٹا نہیں، یہ سب تو زکوٹا جن کا کمال ہے۔ انہوں نے کہاکہ رنگ روڈ کے 6 ارب کھانے تھے لیکن عمران صاحب نے کہاکہ ابھی نوازشریف اور شہبازشریف کے بنائے ہوئے اور بہت سارے منصوبے باقی ہیں، زرا ہتھ ہولا رکھو۔ ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ عمران صاحب کے پاس جہاں زکوٹا جن ہے جس نے تمام محکموں کو بیڑا غرق کردیا ہے، اسی طرح ایک اور جن ہے جس نے نظام کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے اور اس جن کا نام انا کا جن ہے۔ آج دو سال دس ماہ اور سات دن میں وہ انا ہے جس نے پاکستان کے نظام کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ عمران صاحب نے کہاتھا کہ میں چہرے نہیں نظام کو بدلوں گا لیکن نظام کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ انہوںنے کہاکہ آج دو سال دس ماہ اور سات دن گزر جانے کے بعد نیشنل کمشن آن دی سٹیٹس آف ویمن کا عہدہ خالی پڑا ہے، نیشنل کمشن فار ہیومن رائٹس کا سربراہ مقرر نہ ہوسکا، نیشنل کمشن فار چائلڈ رائٹس کا چئیرمین مقرر نہ ہوسکا، الیکشن کمشن دو سال ادھورا رہا، نیشنل بیورو آف سٹیٹس ٹکس کا چئیرمین نہ لگ سکا۔ یہ کون سی کمی اور نالائقی ہے۔ یہ کوئی نالائقی اور نااہلی نہیں بلکہ عمران صاحب کی انا کا جن ہے جو شہبازشریف کے ساتھ مشاورت نہیں کرنے دیتا کہ ان عہدوں پر چئیرمین لگ سکیں۔ انہوں نے کہاکہ انا کا جن نظام چلنے نہیں دیتا اور زکوٹا جن بچے کھچے نظام کی ہڈیا چبا رہا ہے۔ مریم اورنگزیب نے یاد دلاتے ہوئے کہاکہ عمران صاحب نے اپوزیشن کی کرپشن کے بارے میں بڑے بڑے دعوے کئے تھے لیکن کہاں گیا وہ گندا نالہ؟ کہاں گیا وہ صاف پانی؟کہاں گیا وہ آشیانہ؟ کدھ گئی وہ ملتان میٹرو کی کرپشن؟ کہاں گیا وہ ڈیفڈ کے پیسوں کی کرپشن؟ انہوں نے کہاکہ ہمیں ارشد ملک کی وڈیو بھی یاد ہے۔ ہم بھولنے نہیں دیں گے۔ آج اپوزیشن کے اول قطار میں بیٹھے لوگ یہ ہیں نوازشریف کے سپاہی۔ انہوں نے احتساب کی بدبودار سیاسی انتقام کی چھلنی سے گزر کر آج سرخرو ہیں۔ آج ایف آئی اے نے شہبازشریف پر جو کیس بنایا ہے، وہ نیب کی ناکامی ہے۔ وہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ جس کیس میں ایف آئی اے نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو بلایا ہے اس میں چار بار انکوائری ہوچکی ہے، ریفرنس نیب عدالت میں ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ یہ انا کا جن صرف دو بار چھٹی جاتا ہے۔ ایک اس وقت جب نوازشریف اور شہبازشریف کے بنائے ہوئے منصوبوں پر تختی لگانا ہوتی کیونکہ 13000 ارب کا قرض تو لے لیا لیکن ایک نئی اینٹ پاکستان میں لگانا نصیب نہیں ہوئی۔ دوسری دفعہ یہ انا کا جن اس وقت چھٹی جاتا ہے جب نوازشریف کے بنائے ہوئے منصوبوں کو ملک کی ترقی کے لئے گروی رکھا جاتا ہے۔ تو کہاں گئی ان منصوبوں کی کرپشن؟ یہ منصوبے تو کرپشن سے بنے تھے؟ کدھر گئی کرپشن؟ اگر یہ منصوبے کرپشن سے بنے تھے کیوں بند نہیں کیا ان منصوبوں کو؟ لاہور میٹرو چل رہی ہے، راولپنڈی، اسلام آباد اور ملتان میٹروز چل رہی ہیں، کیوں انہیں بند نہیں کیاگیا؟ بجلی کے منصوبے چل رہے ہیں اور ہم بھولنے نہیں دیں گے کہ آج بجلی پاکستان کے عوام استعمال کررہے ہیں، جو منصوبے نوازشریف اور شہبازشریف بناگئے، وہ منصوبے ان نالائقوں، نااہلوں سے چلائے نہیں جاتے۔ آج بھی وہ بجلی جس سے پاکستان چل رہا ہے نوازشریف کی بنائی ہوئی ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہاکہ ہم بھولنے نہیں دیں گے۔ اخبارات اور چینلز پر حملہ، صحافیوں پر حملہ، سول سوسائیٹی، پارلیمان اور میڈیا کا گلا گھونٹا گیا، آج ہر پاکستانی پونے لاکھ روپے کا مقروض ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ جب یہ بجٹ آیا تو میں نے سوچا کہ ایک نئے کاریگر کو لایا جارہا ہے، بجٹ میں کوئی نئی کاریگری، فنکاری اور چمتکاری ہوگی، کیونکہ مارکیٹ میں دستیاب بڑا نام کاریگر کو لایاگیا۔ ہم نے سوچا تھا کہ اس مرتبہ بجٹ پر مثبت تجاویز پر فنکاریوں اور چمتکاریوں کو عوام کے سامنے لائیں گے۔ لیکن 16 جون کی بجٹ کی کتابیں سروں پر کھاکر اور گالیاں سُن کر میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ حکومت سے عوام کو کوئی امید نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے پتہ چلا کہ حکومت نے کیوں ہمیں بجٹ کی کتابیں ماریں اور ہمیں کیوں گالیاں دی ہیں۔ کیونکہ ہماری چیخوں میں ان بزرگوں، ماوں، بہنوں اور بیٹیوں کی چیخیں دب جائیں جو اپنے انگوٹھوں پر انمٹ سیاہی لگا کر شناختی دکھا کر رمضان میں قطاروں میں لگ کر ایک کلو چینی کے پیچھے 20 روپے بچانے کی کوشش کررہے تھے۔ ان کی چیخیں دب جائیں جو بے روزگار ہیں اور غریب ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دو سال دس ماہ اور سات دن میں کمال کی کارکردگی اس حکومت نے دکھائی ہے۔ یہ کسی انسان کے بس کی بات نہیں۔ اتنی تیزی سے اتنا تیزی سے بیڑہ غرق کردے۔ انہوںنے کہاکہ اس ایوان کو قانون سازی کا اختیار تو ہے نہیں۔ یہ ایوان اس بات پر غور کرے کہ کون سی غیرمرئی طاقتیں ہیں، یہ کون سی مافوق الفطرت قوتیں ہیں جس کے ذریعے عمران صاحب نے اتنی تیزی سے اتنا زیادہ ملک کا بیڑہ غرق کیا ہے۔ ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کے ارکان اس مستقل وزیر، مشیراور معاون خصوصی کو ڈھونڈیں جس کے ذریعے عمران صاحب نے نوازشریف کے 5.8 فیصد کی شرح سے ترقی کرتے پاکستان کواپنے پہلے سال میں 1.9 فیصد اور دوسرے سال منفی 0.4 فیصد پر پہنچادیا جو 1952 کے بعد ملک کی سب سے کم ترین شرح ترقی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 16 جون کو بجٹ کی کتابیں سروں پر کھانے اور گالیاں سننے کے بعد جہاں وزیر بنفس نفیس اپوزیشن کی پٹائی کرتے ہیں، میں نے بجٹ کو ایک نئی نظر سے دیکھا اور اس کا تجزیہ کیا ہے۔ فلاپ فلموں کی طرح روز اتر جانے والی کابینہ کا کمال ہے، یہ یہ ہر دفعہ بدلے گئے وزیر خزانہ کا کمال ہے، یہ کسی وزیر، مشیر کا کمال ہو ہی نہیں سکتا۔ کیونکہ کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جس کا خون نہ چوسا گیا ہو، یہ خون چوس بجٹ ہے۔ کوئی شعبہ ایسا نہیں جس کی لاغر ہڈیوں کو نچوڑا نہ گیا ہو، یہ ہڈی توڑ بجٹ ہے۔ مجھے پتہ چلا کہ یہ زکوٹا جن بجٹ ہے، یہ کسی وزیر مشیر کا نہیں بلکہ زکوٹا جن کا کمال ہے جو عمران صاحب کے پاس پہلے دن سے ہے جو کہتا ہے کہ مجھے کام بتاو، میں کیا کروں، میں کس کو کھاوں؟ جس کی کارکردگی کی وجہ سے دنیا کی دوسری بڑی تعداد 22 ملین بچے سکولوں میں نہیں جارہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ اس زکوٹا جن کی بدولت ہے کہ پاکستان میں آج بے روزگاری 15فیصد پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سطح پر ہے۔ یہ زکوٹا جن کی کارکردگی ہے کہ سرکاری ملازمین کے میڈیکل بلوں پر 10 ارب کا ٹیکس لگادیا۔ یہ زکوٹا جن کا کمال ہے جس نے کہاکہ مجھے کام بتاو، میں کیا کروں، میں کس کو کھاوں اور بچوں کے دودھ، دہی اور مکھن پر 17 فیصد ٹیکس لگ گیا۔ انہوں نے کہاکہ زکوٹا جن نے کہاکہ مجھے کام بتاو، میں کیا کروں، میں کس کو کھاوں اور پٹرول پر 610 ارب کی لیوی لگادی۔ پٹرول بجٹ کے دوسرے دن مہنگا کردیا۔ مریم اورنگزیب نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ زکوٹا جن صرف بجٹ ہی نہیں بناتا۔ یہ صحافیوں پر دن دیہاڑے گولیاں برساتا ہے۔ یہ صحافیوں پر حملہ کرتا ہے۔ یہ سینسر کرتا ہے۔ یہ پارلیمان پر حملہ کرتا ہے۔