اسلام آباد: 17مئی 2022ئ
وزیراعظم نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ ملک میں شدید گرمی کی لہر کا سامنا ہے جس کیلئے خصوصی ٹاسک فورس وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے زیر انتظام تشکیل دی گئی ہے ۔ یہ ٹاسک فورس ماحولیاتی تبدیلیوں کے تدارک کیلئے اقدامات لے گی تاکہ پاکستان کو درپیش خطرات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔
٭ کابینہ اجلاس میں نیب ترامیم کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ کابینہ اراکین نے اظہار کیا کہ نیب کا کالا قانون صرف سیاسی انتقام ، سرکاری اہل کاروں اور کاروباری طبقے کو ہراساں کرنے کے لئے استعمال ہوتا رہا۔انہی قوانین کی وجہ سے بیوروکریسی فیصلے لینے سے ڈرتی ہے جس کی وجہ سے اہم ترین امور میں ملک کا نقصان ہو جاتا ہے۔
کابینہ نے نیب ترامیم کیلئے وزیرقانون کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ اس کمیٹی میں وکالت ، بنکاری ، بیوروکریسی اور دیگر شعبوں سے منسلک نامور شخصیات بھی شامل کئے جائیں گے۔
ایجنڈا نمبر1
٭ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کابینہ کو CIVIL SERVANTS (Directory Retirement from Service) Rules 2020 پر نظر ثانی کے حوالے سے قائم کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان رولز میں وہ تمام قوائد موجود ہیں جو Government Servants (Efficiency & Discipline) Rules, 2020 میں پہلے سے شامل ہیں۔
کابینہ اراکین نے اظہار کیا کہ ان رولز کو سرکاری افسران پر دبائو ڈالنے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا جس کا کوئی قانونی جواز نہیں بنتا ۔پہلے سے موجود قوانین کے اوپر دوبارہ رولز نہیں بنائے جا سکتے۔احتساب کا عمل شفاف اور بلا تفریق ہونا چاہئے۔
کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات منظور کرتے ہوئے CIVIL SERVANTS (Directory Retirement from Service) Rules 2020 کو منسوخ کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ان رولز کے تحت سرکاری افسران کے خلاف شروع کی گئی کارروائیوں کو ختم کرنے کی بھی منظوری دی۔
ایجنڈا نمبر2
٭ کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر75 ویں یوم آزادی اور اسٹیٹ بنک کے قیام کی مناسبت سے یادگاری بنک نوٹ کے ڈیزائن کی منظوری دی۔
وزارت خزانہ نے سفارش کی تھی کہ یہ بنک نوٹ بین الاقوامی پرنٹنگ کمپنیوں کے ذریعے چھاپے جائیں، جس پر 6.64 ملین ڈالر خرچہ آئے گا۔
کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارشات کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ بنک نوٹ پاکستان کے اندر ہی چھاپے جائیں گے تاکہ قوم کا قیمتی پیسہ بچایا جا سکے۔
ایجنڈا نمبر3
٭ وزارت کامرس نے کابینہ کو برآمدات ، درآمدات اور تجارت کے توازن کے حوالے سے تفصیلی تجزیہ پیش کیا ۔
کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ مالی سال 2021-22 ء کے پہلے دس ماہ میں برآمدات کا حجم 31.2 ارب ڈالررہا جبکہ درآمدات کا حجم 76.7 ارب ڈالر رہا۔اسی دورانئے میں برآمدات میں 4.95 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور درآمدات میں 11.16 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ مالی سال 2020-21 ء کے جولائی تا اپریل اور مالی سال 2021-22 ء کے اسی دورانئے میں برآمدات کے حجم میں 25.6 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ جبکہ درآمدات میں 46.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔اسی دورانئے میں ٹریڈ بیلنس میں 64.9 فیصد کا اضافہ ہوا۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ برآمدات بڑھانے کیلئے خطے میں دیگر ممالک سے مسابقتی نرخوں پر بجلی اور گیس مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ کرونا وباء سے متاثر کاروبار ی سرگرمیوں کو جلد بحال کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ سرمایہ کاروں اور کاروبار شروع کرنے کے لئے مراعات دینے کی ضرورت ہے جس سے برآمدات کا حجم بڑھایا جا سکتا ہے۔
درآمدات میں اضافہ کی وجوہات بتاتے ہوئے کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ بین الاقوامی منڈی میں توانائی کی قیمتیںبڑھنے سے امپورٹ اخراجات میں اضافہ ہوا۔کرونا ویکسین کی درآمد ، گندم ، چینی ،کاٹن ،اسٹیل اور کھاد کی اضافی درآمد سے بھی اخراجات میں اضافہ ہوا۔ڈالر کی قدر میں اضافہ بھی اخراجات بڑھنے کی وجوہات میں شامل ہیں۔
کابینہ نے وزارت کامرس کو ہدایت کی کہ درآمدات کم کرنے ، برآمدات بڑھانے اور Import Substitutionکے حوالے سے مفصل لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔
Agro-based صنعت کے فروغ ، فصلوں سے پیداوار بڑھانے اور ان کو برآمد کرنے کیلئے کابینہ نے خصوصی پالیسی ساز کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ کمیٹی میںوزیر تجارت ، وزیر صنعت و پیداوار، وزیر نیشنل فوڈ سیکورٹی اور انہی ڈویژنز کے سیکرٹریز شامل ہوں گے۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اس کمیٹی کا اجلاس آج ہی بلایا جائے۔
ایجنڈا نمبر4
٭ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام نے کابینہ کو سافٹ ویئر برآمدات بڑھانے کے حوالے سے سفارشات پیش کیں۔
کابینہ نے ہدایت کی کہ یہ سفارشات اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے لائی جائیں اور اگلے کابینہ اجلاس میں دوبارہ پیش کی جائیں۔