٭ قومی ترقی کی شرح (GDP Growth) پاکستان مسلم لیگ (ن) ۔ 6.1 فیصد ۔۔ PTI حکومت 4 فیصد ۔
٭ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں مہنگائی (CPI) 3.9 فیصد تھی جبکہ پی ٹی آئی کے دور میں 10.8 فیصد کی ہوشربا سطح پر پہنچ گئی۔ اسی طرح 52 عام استعمال کی اشیاء(SPI) کی مہنگائی ہمارے گزشتہ دور میں 0.9 فیصد تھی جبکہ پی ٹی آئی کے دور میں مہنگائی کی یہ شرح 17.3 فیصد کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
٭ کھانے پینے کی اشیاءکی مہنگائی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں 2.3 فیصد تھی جو پی ٹی آئی کے پونے چار سال کے عرصے میں 10.2 فیصد کی ظالمانہ حد پر آچکی ہے۔
مالیاتی خسارہ:
٭ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں مالیاتی خسارہ (Fiscal Deficit) 2 ہزار 260 ارب روپے تھا جبکہ پی ٹی آئی کے آخری سال یعنی 2021-2022 میں یہ فسکل خسارہ 5 ہزار 600 ارب ہوچکا ہے۔
٭ قومی آمدن کے تناسب سے شرح ترقی (Tax to DGP Ratio) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں 11.1 فیصد تھی جو پی ٹی آئی کا دور ختم ہونے پر آج 9.1 فیصد ہے۔
PTI دور میں ملکی قرض اور ادائیگیوں کے بوجھ میں ہوشربا اضافہ ہوا :
٭ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مالی سال 2017-18 میں جب اقتدار چھوڑا تھا توسرکاری شعبے کا قرض (Public Debt) 24 ہزار 953 ارب روپے تھا۔ پی ٹی آئی نے مالی سال 2021-22 میں جب اقتدار چھوڑا ہے تو یہ قرض 42 ہزار 745 ارب روپے کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔
٭ Public Debt یا سرکاری شعبے کے اس قرض سے ہر سال پاکستان کے مجموعی قرض اور ادائیگیوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے گزشتہ دور میں 2 ہزار 132 ارب کا اضافہ ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں سالانہ 5 ہزار 83 ارب کا اضافہ ہوا۔
٭ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پانچ سال کی اپنی حکومت میں مجموعی قومی قرض اور ادائیگیوں کو 29 ہزار 879 ارب کی سطح پر چھوڑا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف نے پاکستان کے مجموعی قومی قرض اور ادائیگیوں کو 6 ہزار 241 ارب کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔
٭ پاکستان کا مجموعی قرض اور ادائیگیاں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے آخری سال 29 ہزار 879 ارب تھیں۔ عمران نیازی صاحب نے یہ مجموعی قرض اور ادائیگیاں 51 ہزار 724 ارب کی بلند ترین تاریخی سطح پر پہنچا دی ہیں۔