پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف کا آئین اور پاکستان سوینگ کے عزم کا اظہار

”آئین” اور “پاکستان سوینگ“ کرنی ہے، ”فیس سیونگ “ نہیں

اللہ تعالی کے فضل وکرم سے تحریک عدم اعتماد کے لئے نمبر ز پورے ہیں

تحریک عدم اعتماد کے لئے ہمارے پاس بھاری اکثریت موجود ہے

عمران خان پارلیمنٹ کا اعتماد کھوچکے ہیں، وہ ملک کے وزیراعظم نہیں رہے

میری دانست میں ان کے احکامات کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں

عمران نیازی کے احکامات کی پیروی کرنے والے غیرقانونی اقدام کا حصہ بن رہے ہیں

ملک اس وقت وزیراعظم کے بغیر چل رہا ہے ، ان کی حرکات وسکنات غیرقانونی ہیں

آئینی وجمہوری فارمولا عدم اعتماد کی تحریک ہے جو پیش ہوچکی ہے

عمران خان کے پاس آبرومندانہ راستہ یہ ہی ہے کہ وہ فی الفور استعفی دیں

عمران نیازی کے دعوے کھوکھلی بڑھکیں ثابت ہوئی ہیں

ملک کو آئین اور قانون کے مطابق ایک حکومت درکار ہے

جلسوں میں لہرانے اور میڈیا کے ساتھ مندرجات شئیر کرنے کے بجائے ”خط“ پارلیمنٹ میں پیش کیاجاتا

ملک کے سب سے مقتدر ادارے پارلیمنٹ میں اس پر بحث کرائی جاتی

پارلیمنٹ دیکھتی کہ یہ خط کیا ہے؟ کس نے بھجوایا ہے؟ اس کی ساکھ کو دیکھتی

میرا تجربہ یہ ہے کہ ایسے مراسلے معمول کے سفارتی عمل کا حصہ ہوتے ہیں

متعلقہ ممالک میں سفراءاپنی آرا اور تجزیات کو مراسلوں کی شکل میں بھجواتے ہیں

عمران نیازی این آر او مانگ رہا ہے، یہ خط بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے

40 پنکچر والی حکمت عملی یہاں استعمال نہ کی جائے

یہ ڈرامہ عدم اعتماد کی تحریک کے دوران کیوں شروع ہوا؟

خط جب موصول ہوا تھا، اس وقت اسے جاری کیوں نہ کیا گیا؟