پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا ملک میں یوریا کی قلت اور کسانوں کودرپیش صورتحال پرشدید اظہارتشویش

کسان دربدر ہیں، کھاد کی سمگلنگ اوربلیک میں فروخت جاری ہے اور حکومت ہمیشہ کی طرح غائب ہے

ڈی اے پی اور یوریا کی سمگلنگ روکی جائے، کسانوں کا استحصال بند کیاجائے

ہر معاملے میں حکومتی نااہلی ، نالائقی اور چوربازاری کی سزا عوام اور کسانوں کو مل رہی ہے

کسان چیخ رہے ہیں کہ سمگلنگ ہورہی ہے، حکومت کہاں سوئی ہوئی ہے؟

عالمی منڈی میں یوریا کی قیمت زیادہ ہے تو سمگلنگ کی روک تھام کیوں نہ کی گئی؟پیشگی انتظامات کیوں نہ ہوئے؟

یوریا کی قلت پی ٹی آئی کی بدانتظامی اور کرپشن کا شاخسانہ ہے جو اس کی پہچان بن چکی ہے

یوریا نہ ہونے کا مطلب زرعی پیداوار میں کمی ہے جس کے نتیجے میں نئے مسائل پیدا ہوں گے

بدقسمتی ہے کہ ایک زرعی ملک جو گندم اور چینی برآمد کرتا تھا، آج گندم اور چینی باہر سے منگوارہا ہے

ہمارے دور میں ڈیپ 2400 کی بوری تھی، آج کسانوں کو 10 ہزارمیں بھی نہیں مل رہی ہے

حکومت کا قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونا ناکامی، نااہلی اور بدانتظامی کی انتہاءہے

2015-16 میںہمارے دور میں کپاس کی ریکارڈ پیداوار ایک کروڑچھیالیس لاکھ بیل ہوئی تھی

موجودہ حکومت کے کپاس کی پیداوار کے بارے میں اعدادوشمار غلط بیانی کے سوا کچھ نہیں

وزیراعظم نوازشریف نے 2015 میں تاریخی کسان پیکج دیا تھا

کسانوں کو سیلاب سے ہونے والے نقصانات میں اربوں روپے امداد دی گئی

سولہ لاکھ چھوٹے زمینداروں کو 32 ارب روپے دئیے گئے تھے

یہ پروگرام سیالکوٹ اور لودھراں میں 5 نومبر2015 کو پی ڈی ایم اے کے تعاون سے شروع ہواتھا

33 اضلاع میں 166 مراکز بنائے گئے، پی آئی ٹی بی ، نادرا، بینک آف پنجاب اور این بی پی کے نمائندے اس میں شامل تھے

ون ونڈو آپریشن سے ہر مرکز سے 200 کسانوں کو روزانہ کی بنیاد پر امداد مہیا کی گئی

یہ ایک تاریخی ریلیف پیکج تھا جو چھوٹے زمینداروںکو اپنے پا?ں پر کھرا کرنے میں سنگ میل ثابت ہوا

آج کسانوں سمیت عوام کا کوئی پرسان حال نہیں