حلیف جماعتیں حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الگ ہوں، حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے فارغ کریں : احسن اقبال

آرمی چیف کی تقرری آخری تین ماہ میں ہوتی ہے، اس سے پہلے ایکسٹینشن کی بات کرنا سیاسی کارڈ ہے

حکومت یہ سیاسی کارڈ کھیلنا چاہتی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں

فارن فنڈنگ کیس نے عمران خان کی حقیقت کو کھول دیا ہے، یہ ہمارے نظام عدل کا امتحان ہے

چندہ دینے والے کو ہوٹل کا ٹھیکہ رشوت کے مترادف ہے

ایم کیو ایم ،ق لیگ اور جی ڈی اے حکومت سے الگ ہوں، حکومت کی تبدیلی کے بعد پاکستان آئی ایم ایف سے اس معاہدے پر نظرثانی کی درخواست کر سکتا ہے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا اہم بیان

اسلام آباد ( ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت کی حلیف جماعتیں حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الگ ہوں، حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے فارغ کریں، ایم کیو ایم ،(ق) لیگ اور جی ڈی اے حکومت سے الگ ہوں،حکومت کی تبدیلی کے بعد پاکستان آئی ایم ایف سے اس معاہدے پر نظرثانی کی درخواست کر سکتا ہے۔ آرمی چیف کی تقرری آخری تین ماہ میں ہوتی ہے، اس سے پہلے ایکسٹینشن کی بات کرنا سیاسی کارڈ ہے، حکومت یہ سیاسی کارڈ کھیلنا چاہتی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ فارن فنڈنگ کیس نے عمران خان کی حقیقت کو کھول دیا ہے، یہ ہمارے نظام عدل کا امتحان ہے۔ چندہ دینے والے کو ہوٹل کا ٹھیکہ رشوت کے مترادف ہے۔ تحریک انصاف اور عمران خان کی نا اہل حکومت نے سواتین سال میں ملک کو معاشی طور پر ہی نہیں بلکہ انتظامی صلاحیت کے لحاظ سے بھی دیوالیہ کر دیا ہے جس کی تازہ ترین مثال مری میں سیاحوں کے ساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعات ہیں، چوبیس گھنٹے وہاں پر کسی قسم کی کوئی امداد کسی قسم کی کوئی انتظامیہ یا حکومت نظر نہیں آئی۔ اتوار کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات نے موسم کے حوالے سے الرٹ جاری کر رکھا تھا اور شدید برفباری کی وارننگ جاری کی تھی اس کے باوجود حکومتی محکمے اور ملکی صوبائی اور وفاقی حکومت سیاحوں کی مری میں آمد پہ تالیاں بجاتی رہی۔۔۔ اور وہاں پر ٹول پلازہ سے ایک لاکھ سے زیادہ گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت دی گئی یقیناً جس کے پاس بھی ٹول پلازہ کا ٹھیکہ تھا اس نے خوب چاندی کی لیکن انسانی جانوں کی قیمت کے اوپر، انسانوں کی مصیبت کے اوپر، حکومت بے خبر لاپروا اور طنزیہ انداز میں ان سیاحوں کو اس تباہی پر الزام ٹھہراتی رہی، جس طرح سیالکوٹ موٹروے پر خاتون کے ساتھ زیادتی ہونے پر کہا گیا کہ موصوفہ تنہا کیوں سفر کر رہی تھی قصور خاتون کا ہی تھا تو تحریک انصاف کے دور میں ہر مصیبت کے دوران قصور جس کے ساتھ زیادتی ہو جو حکومت کی نااہلی کا شکار ہو اس کا ہوتا ہے۔۔ اور حکومت صرف سوشل میڈیا پر بیان جاری کر سکتی ہے کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہےکہ جہاں مری میں سیاح برف کے اندر بچوں کے ساتھ میں بےسروسامانی کے عالم میں گزار رہے تھے وہاں تحریک انصاف کی تمام قیادت لاہور میں بیٹھ کے تنظیم سازی کر رہی تھی وزیراعلی پنجاب کو فوری طور پر موقع پر پہنچ جانا چاہیے تھا وہ لاہور میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ خوش گپیاں کرتے ہوئے ٹی وی پر نظر آئے جہاں پر انھیں کوئی پروا نہیں تھی کہ ان کے صوبے کے اندر لوگوں کی جان اور مال کس طرح برف کے ہاتھوں خطرے میں ہیں یہ ایک بہت سنگین علامت ہے اس بحران کی جو پچھلے تین سالوں سے مختلف موقع پر ہم دیکھ چکے ہیں کہ یہ حکومت نہ انتظامی صلاحیت رکھتی ہے نہ ملک کو چلانے میں کوئی دلچسپی رکھتی ہے یہ صرف سوشل میڈیا پہ ٹرینڈ چلا کے یا سوشل میڈیا میں مخالفین کی کردار کشی کرکے سمجھتے ہیں کہ ہم نےحکمرانی کے تقاضے پورے کر دیئے ہیں آج پاکستان معاشی طور پر انتظامی طور پے سیاسی طور پر سفارتی طور پر اور معاشرتی طور پر بدترین بحرانوں میں گر چکا ہے جس سے ہماری مجموعی قومی صلاحیت اور طاقت بری طرح متاثر ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی ملک کی مجموعی طاقت اس طرح زوال پذیر ہوتی ہے تو اس خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جاتا ہے اور طاقت کا توازن بگڑنے سے وہ ملک جارحیت کے لئے ایک نوالہ تر بن جاتا ہے اب وقت آ گیا ہے کہ ہم پاکستان کو بچائیں اور یہ جو کہ عمران خان نے پاکستان سے کیا تھا لوگوں کو اور طاقت کے حامل افراد کو جھانسہ دیا اور یہ تحریک انصاف کی ٹیم میں مختلف لوگوں کے پاس جا کر لیپ ٹاپ پر پریزنٹیشن دیتی تھی اور بتاتی تھی کہ ان کی حکومت میں آنے سے اور مسلم لیگ (ن) کو نکالنے کے بعد کیسے ڈالر کی بارش ہوگی کیسے ٹیکسوں کی یہاں لائن لگ جائے گی لوگ ٹیکس دینے کے لیے بھاگیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اتنا ٹیکس وصول نہیں کر سکے گی کہ جتنے لوگ ٹیکس دینے کے لیے آ جائیں گے یہ وہ باتیں ہیں جو پی ٹی آئی کے لوگ اہم اداروں کو لیپ ٹاپ پہ جا کر سنایا کرتے تھے دکھایا کرتے تھے اور ان کو جھانسہ دیا کرتے تھے آج اس دھوکے کی حقیقت سب کے سامنے آ چکی ہے آئی ایم ایف نے پاکستان کے معاہدے کی نظر ثانی کو موخر کیا ہے ہمارے لئے ایک بہت بڑا موقع ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ میں آج حکومت کی حلیف جماعتوں سے اپیل کرنا چاہتا ہوں پاکستان کے پاس ایک نادر موقع ہے اگر ایم کیو ایم ،ق لیگ اور جی ڈی اے پاکستان کی عوام اور پاکستان کی خودمختاری سے دلچسپی رکھتی ہیں تو یہ فوری طور پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر کے اس حکومت کو عدم اعتماد کے ذریعے فارغ کریں اور حکومت کی تبدیلی کے بعد پاکستان آئی ایم ایف سے اس معاہدے پر نظرثانی کی درخواست کر سکتا ہے چونکہ موجودہ معاہدہ آئی ایم ایف نے اس حکومت کی نا اہلی اور ناکامی کے پیش نظر کیا ہے انہوں نے پاکستان پر سخت شرائط اس وجہ سے لگائی ہیں اسے حکومت کی صلاحیت اور کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی ہے اسی لئے انہوں نے پاکستان کو سخت ترین شرائط کا پابند بنایا ہے اگر ہم اس نااہل اور ناکام حکومت کو رخصت کر دیں تو اس بات کا امکان پیدا ہو سکتا ہے کے ہم آئی ایم ایف سے اس معاہدے پر نظرثانی کی بات جن میں پیسہ لینے کے لیے داؤ پر لگایا جا رہا ہے ہم اس قانون پر نظر ثانی کرنا چیت کر سکیں اور پاکستان کے عوام کو اس تباہی سے بچا سکتے ہیں کہ جو ساڑھے تین سو ارب کے فوری ٹیکس لگنے سے ان کے اوپر تباہی سے نازل ہونے والی ہے اسی طرح ہم پاکستان کی خودمختاری جو اسٹیٹ بینک پپاکستان کے قانون میں تبدیلی کے ذریعہ کمپرومائز کیا جا رہی ہے پاکستان کی مالیاتی خودمختاری کو آئی ایم ایف سے پیسہ لینے کے لئے داؤ پہ لگایا جا رہا ہے ہم اس قانون پر بھی نظر ثانی کروا سکتے ہیں اگر یہ حکومت تبدیل ہو جائے لیکن اگر حکومت کی حلیف جماعتیں پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی رہی تو میں یہ بات عرض کرنا چاہتا ہوں کہ 22 کروڑ عوام کی نظر میں یہ تینوں جماعتیں پاکستان کی خودمختاری کا سودا کرنے اور پاکستان کے عوام پر بدترین مہنگائی نازل کرنے کے جرم میں برابر کی شریک تصور کی جایںگی مجھے امید ہے ایم کیو ایم کی قیادت ق لیگ کی قیادت اور جی ڈی اے کی قیادت نظرثانی کریں گی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات پر وہ حکومت کو اس آئی ایم ایف کے پیکج کے اوپر جو کہ ان کی نااہلی اور ناکامی کی بدولت ان سخت ترین شرائط پر مبنی ہے اس سے وہ کنارہ کشی کریں اور ہم حکومت کو رخصت کر کے پاکستان کے لیے ایک موقع حاصل کر سکتے ہیں کہ ہم حکومت کی تبدیلی کے بعد آئی ایم ایف کے پاس پیکج پر دوبارہ نظر ثانی کروا سکتے ہیں یہ موقع ہمیں کھونا نہیں چاہیے کیونکہ اگر موجودہ آئی ایم ایف کے پیکیج پر حکومت نے مہر لگا دی تو اس سے پاکستان کی خود مختاری ہمیشہ کے لئے کمپرومائز ہو جائے گی جس سے ہماری نسلیں غلام ہو جائیں گی ہم نے انگریز سے آزادی اس لیے نہیں حاصل کی تھی کہ ہم آئی ایم ایف کی غلامی میں پاکستان کو دے دیں ہم نے پاکستان کے آئین کو اس لیے نہیں بنایا تھا کہ جہاں بائیس کروڑ عوام کے منتخب سیاسی وزیراعظم ہوتا ہے اس کے مقابلے میں آئی ایم ایف کا نمائندہ غیر منتخب مالیاتی وزیراعظم بن کے ایک متوازی حکومت کا سربراہ بن جائے جو پاکستان کے عوام اور پارلیمنٹ کو جوابدہ نہیں ہوگا بلکہ آئی ایم ایف کو جوابدہ ہوگا۔۔جس طرح سے حکومت نے گیس کا بحران پیدا کیا میں نے دو مہینے پہلے اکتوبر میں کہہ دیا تھا کہ دسمبر میں بدترین گیس کا بحران ہونے والا ہے کیونکہ حکومت نے بروقت ایل این جی کے سودے نہیں کیے اسی طرح آج میں پھر واضح وارننگ دے رہا ہوں یہ پاکستان میں بدترین گندم کا بحران آنے والا ہے۔ کیونکہ حکومت نے بروقت کسانوں کو کھاد کی فراہمی یقینی بنائی۔پاکستان کی کھاد کو افغانستان سے سمگل کروایا گیا اور پاکستان کا کسان مجبور ہوا کہ وہ اپنی گندم کی فصل کو کھاد کے بغیر پانی دے.اس بدانتظامی سے پاکستان میں گندم کا بحران کا شدید خطرہ پیدا ہو چکا ہے اور اس بات کا غالب امکان ہے کہ پاکستان میں گندم کا بحران آئے گا ۔وہ پاکستان جسے ہم نے خود کفیل چھوڑا تھا وہ گندم میں خود کفیل تھا وہ چینی ایکسپورٹ کرتا تھا وہ کپاس خود کفیل تھا ۔آج وہ پاکستان کپاس بھی گندم بھی اور چینی بھی امپورٹ کر رہا ہے یہ حکومت مسلم لیگ نون کو الزام نہیں دے سکتی کہ پچھلی حکومت کی وجہ سے بروقت کھاد کا بندوبست نہیں کر سکے پچھلی حکومت کی وجہ سے بروقت کسان کو بھی فراہم نہیں کر سکے تھے ۔اس حکومت کی بعد انتظامی نااہلی ناکامی کا بوجھ اس حکومت کے سر ہے اس حکومت کی نالائقی کا بوجھ ایک کے ٹو کا پہاڑ بن چکا ہے جو پاکستان کو اپنے بوجھ تلے دبا رہا ہے حکومت اب ہر طرف سے گھیرے میں آ چکی ہے عوام اس کے جانے کا انتظار کر رہی ہے ملک اس چل نہیں رہا وہ ہاتھ پیر مار رہی ہے پاکستان کی خودمختاری کا سودا کر رہی ہے ۔ اور اب دس مہینے پہلے وزیراعظم نے آرمی چیف کی ایکسٹینشن کا ذکر کر کے یہ ایک اور خطرناک کارڈ کھیل ہے ایسا نہ ہو کہ پاکستان کے قومی اداروں کو اپنی سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہیے اور پاکستان میں آرمی چیف کی تقرری آخری تین ماہ کے اندر ہوتی ہے اس سے پہلے ایکسٹینشن کی بات کرنا ایک سیاسی کارڈ ہے جو حکومت کھیلنا چاہتی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ہماری فوج ایک پروفیشنل ادارہ ہے قومی ادارہ ہے اور حکومت کو اپنی نااہلی اور نالائقی کا بوجھ خود اٹھانا چاہیے اس بوجھ کے اندر کسی قومی ادارے کو شامل کرکے یا اس کو ملوث کر کے اس کے کردار کو متنازع کرکے وہ ملک کے ساتھ ایک گھناؤنا کھیل رہے ہیں عمران خان کو اپنی کارکردگی کے لیے اپنی کرپشن کے لیے جواب دینا پڑے گا ۔۔ فارن فنڈنگ کے کیس نے عمران خان کی حقیقت کو سامنے کھول کے رکھ دیا اب پاکستانی قوم چاہتی ہے کہ وہ ہمارے نظام عدل کا امتحان لیں وہ دیکھے کہ ہمارے ملک کے نظام عدل نے وزیراعظم نواز شریف کو تو اس بنا پر نااہل قرار دے دیا کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے دس ہزار تک کی تنخواہ نہیں لی تھی۔ اب جبکہ یہ بات ثابت ہوگئی ہے عمران خان نے الیکشن کمیشن کو جھوٹے سرٹیفکیٹ دیے ۔انہوں نے بیرون ملک پاکستانیوں سے جو چندہ اکٹھا کیا اسے ذاتی اکاؤنٹس میں شامل کیا ان اکاؤنٹس کو چھپایا گیا ان اکاؤنٹس میں کروڑوں کی ھیرافیری کی گئی اور باہر سے بڑے چنگے لے کر چندہ لینے والوں کو نوازا گیا ایک طرف عارف نقوی کے ساتھ معاملات کرکے پیسے ملین ڈالرز لیے گئے دوسری طرف حکومت پر دباؤ ڈالا گیا کہ ان کی اس بل معاف کئے جائیں اس طرح 25 ہزار ڈالر جس نے چندہ لیا اس کو بہترین ہوٹل بنانے کے لیے رشوت کے اندر دیےگے ۔اسی طرح جنہوں نے چندہ اکٹھا کرنے کی مدد کی ان کو وزیر مملکت کے عہدے پر بٹھا دیا یہ پاکستان میں سیاسی رشوت کا بازار گرم ہے جو پاکستان میں جھوٹ رشوت کی تاریخ میں جتنے بھی جرائم آتے ہیں وہ سب فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان مرتکب ہوا ہے اس نے فراڈ بھی کیا کرپشن بھی کیا جھوٹ بھی بولا ہے کیا ہمارا نظام اگر ایسے شخص کو صادق و امین سمجھتا ہے ۔اگر ایک وزیر اعظم کو اس لئے نااہل کیا گیا تو اس نے اپنے بیٹے سے دس ہزار درہم کی تنخواہ نہیں لی ۔ تو بیرون ملک پاکستانیوں کے عطیات میں کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری کرنے والا وہ کیا صادق و امین بن کر وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہ سکتا ہے یہ ہمارے نظام عدل کا بھی حساب ہے ۔پنجاب میں مسلم لیگ نون کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت مذہبی کارڈ کا استعمال کر رہی ہے منظم تنظیم کو فنڈنگ کر کے مسلم لیگ نون کا ووٹ توڑنے کے لئے تنظیم سازی کر رہے ہیں ملال کرنا چاہتا ہوں کہ پنجاب کی عوام پاکستان کی عوام ایسی سازشوں کو کامیاب نہ ہونے دیں کیونکہ عوام سمجھتی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون ہی ایسی جماعت ہے جو پاکستان کو اندھیروں سے نکالے گی ۔جو پاکستان کو اس معاشی تباہی اور بربادی سے نکالنے کی صلاحیت رکھتی ہے تجربہ رکھتی ہے اور اس کی ایک ٹیم ہے جو پاکستان کو دوبارہ ترقی کے راستے پر گامزن کرسکتی ہے جو دوبارہ سی پیک کے منصوبے کو زندہ کر کے پاکستان کے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرسکتی ہے اس لیے اب وقت آ گیا ہے کہ عمران خان کی حکومت کو رخصت کرنے کے لیے پوری قوم مل کر اپنا کردار ادا کرے اور ایسے حکمران کا جو پاکستانی خودمختاری کو فروخت کرنا چاہتا ہے مسجدین اقتدار کے لئے اس کا ہاتھ رکھا جائے ہر پاکستانی کا ہرمحب پاکستانی کا امتحان ہے مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم کی جماعتیں اپنا کردار ادا کریں گی دوسری جماعتیں جو پاکستان سے محبت کا دعوی کرتی ہیں ۔ ان کا بھی امتحان ہے