حکومتی متنازعہ قوانین کو سپریم کورٹ میں چیلنج ، فیصلہ کن لانگ مارچ کی تاریخ کے لئے پی ڈی ایم سٹیئرنگ کمیٹی کو تجاویز کی تیاری کی ہدایت

شاہد خاقان عباسی، کامران مرتضی، عطاءاللہ تارڑ کو قانونی تجاویز کی تیاری کی ذمہ داری سونپ دی گئی
22 نومبر کو پی ڈی ایم سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیاگیا،تجاویز کی تیاری کے لئے قائم پینل وکلاءسے مشاورت، ضابطے کی کارروائی مکمل کرے گا
23 نومبر کو پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں سٹیئرنگ کمیٹی کی سفارشات کی حتمی منظوری دی جائے گی
کوئٹہ اور پشاور میں پی ڈی ایم کے احتجاجی جلسوں کو پہلے سے طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق منعقد کرنے کی منظوری
ریاستی ادارے حکومت کی اتحادی جماعتوں کو قانون سازی میں حکومت کی مدد کرنے پر مجبور کررہے ہیں
حکومتی اتحادی جماعتوں کے لوگوں سے ٹکٹس کی کاپیز بھی حاصل کی گئی ہیں
پی ڈی ایم ریاستی اداروں کی اس مداخلت کو قبول نہیں کرتی اور عمل کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے
اجلاس زور دیتا ہے کہ ریاستی ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں اور عوام کے صبر کا امتحان نہ لیں
مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں فیصلے

لاہور ( ) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں پیر کو ورچوئل فارمیٹ میں منعقد ہوا۔ سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف نے لندن سے جبکہ پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے لاہور سے وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاو¿، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل، جمیعت علماءپاکستان (جے یو پی)کے جنرل سیکریٹری شاہ اویس نورانی اور پی ڈی ایم میں شامل دیگرجماعتوں کے مرکزی قائدین نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال، نیب ترمیمی بل، الیکڑانک ووٹنگ مشین اور انتخابی اصلاحات سمیت حکومت کی جانب سے مسودہ ہائے قوانین سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور پی ڈی ایم کی مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ اجلاس نے 22 نومبر 2021 کو پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا جس میں حکومت کی طرف سے لائے جانے والے قوانین کو عدالت عظمی میں چیلنج کرنے سے متعلق سفارشات اور تجاویز کو تیار کیاجائے گا۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر اور جے یو آئی (ف) سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر کامران مرتضی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطاءاللہ تارڑ کو ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ وکلاءسے مشاورت کے ساتھ ان قوانین کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے سے متعلق ضابطے کی کارروائی مکمل کریں۔ قانونی کارروائی سے متعلق اس پینل میں سابق وزیراعظم اور پی ڈی ایم کے سیکریٹری جنرل شاہد خاقان عباسی کو بھی شامل کیاگیا ہے۔ یہ پینل نیب ترمیمی آرڈیننس، الیکڑانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم)، سٹیٹ بنک کے اختیارات سلب کرکے آئی ایم ایف کے حوالے کرنے جیسے معاملات کو عدالت عظمی میں چیلنج کرنے کی تیاری کو حتمی شکل دیں گے۔ سٹیئرنگ کمیٹی کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ موجودہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کی تاریخ اور اس کے لئے تجاویز تیارکرکے پی ڈی ایم کے آئندہ سربراہی اجلاس میں پیش کی جائیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ پی ڈی ایم کا آئندہ سربراہی اجلاس 23 نومبر 2021 کو ہوگا جس میں سٹیئرنگ کمیٹی میں مرتب کردہ تجاویز اور سفارشات کی حتمی منظوری دی جائے گی۔ اجلاس نے قرار دیا کہ حکومت کی بدنتی واضح ہے۔ اجلاس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس امر کی شدید الفاظ میں مذمت کی کہ ریاستی ادارے حکومت کی اتحادی جماعتوں کو قانون سازی میں حکومت کی مدد کرنے پر مجبور کررہے ہیں جبکہ حکومتی اتحادی جماعتوں کے لوگوں سے ٹکٹس کی کاپیز بھی حاصل کی گئی ہیں۔ پی ڈی ایم ریاستی اداروں کی اس مداخلت کو قبول نہیں کرتی اور عمل کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتی ہے۔ اجلاس زور دیتا ہے کہ ریاستی ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں اور عوام کے صبر کا امتحان نہ لیں۔ اجلاس نے کوئٹہ اور پشاور میں پی ڈی ایم کے احتجاجی جلسوں کو پہلے سے طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق منعقد کرنے کی منظوری دی اور قائدین اور کارکنان کو ہدایت دی کہ وہ پورے جذبے، یکسوئی اور اتحاد کے ساتھ ان جلسوں کی تیاریوں کے عمل کو شیڈول کے مطابق آگے بڑھائیں۔ اجلاس نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت حکومت مہنگائی کی تلوار سے عوام کو ہر روز قتل کر رہی ہے۔ آٹا، چینی، گھی سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں نہ صرف عوام کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیں بلکہ یہ اشیاءعوام کو مہنگے داموں بھی میسر نہیں۔ مہنگی چینی بھی انتہائی غیرمعیاری ہے۔ یہ عوام کے ساتھ دوہرا ظلم ہے۔ یہ صورتحال ناقابل برداشت اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ عوام کے ساتھ اس ظلم کا ذمہ دار وزیراعظم کی کرسی پر مسلط ناجائز حکمران ہے۔ اجلاس نے بجلی، گیس، پٹرول کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ تاریخ کی مہنگی ترین گیس کی قیمت کے باوجود ملک میں شدید بحران نے عوام اور صنعتی شعبے کی نیندیں اڑا دی ہیں اور سردیوں کی آمد سے قبل ہی عوام ایک نئی اذیت میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ تین سال سے زائد عرصہ میں موجودہ حکومت عوام کو راشن کارڈ اور تین وقت گیس کی فراہمی کی بھیک پر لے آئی ہے۔ حکمران عوام کو بنیادی سہولیات بھی بھیک کی طرح دے رہے ہیں جو ملک میں انتظامی مشینری اور نظام کے مفلوج ہونے کا ثبوت ہے۔ اجلاس نے عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان اور اس کے عوام کو مشکلات اور مصائب کے گرداب سے نکالنے کے لئے واضح ذہن اور ٹھوس حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھیں گے ۔ کیونکہ موجودہ کرپٹ ، نااہل اور ووٹ چور حکومت نے عوام سے زندہ رہنے کا حق چھین لیا ہے۔
٭٭٭٭٭٭