پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا بیان

225 ارب کے مزید ٹیکس ملک میں معاشی تباہی، بے روزگاری اور مہنگائی کا قیامت خیز زلزلہ ثابت ہوں گے

کپاس ساڑھے پندرہ ہزار فی 40 کلو کی بلند ترین سطح پر ہے، برآمد کنندگان اور ملرز پہلے ہی پریشان بیٹھے ہیں

پالیسی ریٹ بڑھا کر حکومت پہلے ہے اپنے بجٹ پر یوٹرن لے چکی ہے

مہنگائی کا سورج غریبوں کا حلق خشک کر چکا ہے، ریلیف کے بجائے عوام کو ہر روز ایک نئی تکلیف میں مبتلا کیا جا رہا ہے

آئی ایم ایف کی عاقبت نااندیشانہ شرائط ماننے والے حکمران قوم کو خودکشی پر مجبور کر رہے ہیں

آرڈیننس کے ذریعے بڑی قانونی ترامیم پارلیمنٹ پر عدم اعتماد اور غیر آئینی و غیر جمہوری رویہ ہے

یہ پارلیمنٹ ہی نہیں عدلیہ پر بھی حملہ ہے، حکومت نے خود کو بچا کر اداروں کی آئینی آزادی چھیننے کا قدم اٹھایا ہے

نیب کے پہلے سے متنازعہ قانون میں آرڈیننس کے ذریعے 18 بڑی ترامیم حکومت کا جوابدہی سے فرار ہے

سیاہ آرڈیننس ملک میں رہی سہی جمہوریت کا گلا گھونٹ کر شخصی حکمرانی قائم کرنے کی طرف قدم ہے

متحدہ اپوزیشن آئین میں اداروں کے متعین اختیارات حکومت کو چھننے نہیں دے گی

تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے حکومتی اقدامات روکیں گے