پاکستان مسلم لیگ (ن)اس آرڈیننس کو قطعی طورپر مسترد کرتی ہے، یہ بدنیتی پہ مبنی ہے
سیاسی انتقام کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے قانون بدلا گیا جس سے ملک میں مزید انارکی، افراتفری اور انتشار پھیلے گا
پارٹی کی قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے، اس ڈریکونین لاء کو ہر قانونی فورم پر چیلنج کیا جائے گا
کالا قانون عدلیہ کی آزادی پر کھلا حملہ ہے
آرڈیننس جاری کرکے پارلیمان کی بے توقیری کی گئی ہے
یہ آرڈیننس نہیں، این آر او ہے جو تین سال کے کالے کارنامے اور چوریاں چھپانے کے لئے عمران صاحب لائے ہیں
چئیرمین کی تقرری کے حوالے سے جو ترمیم کی گئی ہے وہ بددیانتی کی بدترین مثال ہے
ججوں کی تقرری اور تبادلے کا اختیار ایگزیکٹو نے اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے
آرٹیکل 175 اور 203 کے عدلیہ کی آزادی کے آئینی اصول کی خلاف ورزی ہے
ملک بھر میں جج لگانے کا اختیار اپنے ہاتھ میں لینے کی عمران صاحب کی سازش مسترد کرتے ہیں
اس غیرقانونی اور عدالتی فیصلوں سے صریحا انحراف پر مبنی اقدام کودوٹوک طورپر مسترد کرتے ہیں
نیب نیازی گٹھ جوڑ کو مزید طول دینے کے لئے مخصوص ترامیم کیں گئیں
150 سو سال پرانے قانون شہادت کے اصولوں کو بائی پاس کر کے مرضی کے ججوں سے سیاسی مخالفین کو دنوں میں سزائیں دلوائی جائیں گی
ضمانت کے مقدمات میں کسی کی ضمانت نہیں ہوسکے گی
جتنی رقم کا الزام لگے گا، اسی مالیت کے مطابق بڑی رقم کا ضمانتی مچلکہ بھرنا ہوگا جس کا مقصد سیاسی مخالفین کی ضمانت کے عمل کو ناممکن بنانا ہے
15 ارب کے جھوٹے الزامات لگا کر 30 کروڑ پر آنے والے سیاسی انتقام کی اندھیرنگری قائم کر رہے ہیں
عمران صاحب اس سوچ سے یہ سیاہ قانون لائے ہیں کہ تمام سیاسی مخالفین کو جیل میں بند کر دیں اور کوئی ان کی لوٹ مار پر سوال نہ کرے
اتنے سنجیدہ اور حساس معاملے پر آرڈیننس کے ذریعے بنیادی نوعیت کی قانونی تبدیلیاں لاقانونیت ہے، ڈٹ کر مخالفت کریں گے
یہ اپوزیشن لیڈر اور پارلیمنٹ سے مشاورت نہ کرنے کا عمران صاحب نے غیرقانونی طریقہ دریافت کیا ہے