شرح سود 7.25 فیصد کرکے حکومت نے اپنے بجٹ کو خود جھوٹا قرار دے دیا ہے
حکومت نے بجٹ ترقی کے ہدف کے ساتھ جاری کیا، پالیسی ریٹ بڑھانا اس دعوے کے برعکس ہے
25 بیس پوائنٹس میں اضافہ معیشت پر خود کش حملہ ہے
حکومت معیشت ٹھیک کرنے کے نام پر ہر روز ایک نئی حماقت کررہی ہے
درآمدات اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کم کرنے کی کوشش میں یہ نیا بم پھینک دیا ہے
پالیسی ریٹ کے معاملے میں 15 ماہ بعد حکومت پھر وہیں آگئی ہے جہاں سے چلی تھی
حکومت نے آتے ہی پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا اور معیشت کو تنزلی اور کساد بازاری میں دھکیلا
حکومت اب پھر پالیسی ریٹ بڑھا کردوبارہ معیشت کو مزید کساد بازاری اور جمود کا شکار کرنے جارہی ہے
حکومت فسکل پالیسی اقدامات کرے، پالیسی ریٹ نہ بڑھائے
حکومت کو خبردار کررہا ہوں کہ بجلی اور گیس کی قیمت مزید نہ بڑھائے
آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس وصولی، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ پہلے ہی تباہ کن اثرات مرتب کرنے جارہا ہے
پالیسی ریٹ بڑھانے سے عوام اور کاروباری برداری کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی
حکومت کی سمت اور جبکہ سٹیٹ بنک کی منزل کچھ اور دکھائی دے رہی ہے
لاہور ( ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے شرح سود میں اضافے کی مذمت کرتے ہوئے یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پیر کو اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ شرح سود 7.25 فیصد کرکے حکومت نے اپنے بجٹ کو خود ہی جھوٹا قرار دے دیا ہے۔حکومت نے بجٹ ترقی کے ہدف کے ساتھ جاری کیا، پالیسی ریٹ بڑھانا اس دعوے کے برعکس ہے۔ قائد حزب اختلاف نے کہاکہ 25 بیس پوائنٹس میں اضافہ معیشت پر خود کش حملہ ہے۔ حکومت معیشت ٹھیک کرنے کے نام پر ہر روز ایک نئی حماقت کررہی ہے ۔ درآمدات اور کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ کم کرنے کی کوشش میں یہ نیا بم پھینک دیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہاکہ پالیسی ریٹ کے معاملے میں 15 ماہ بعد حکومت پھر وہیں آگئی ہے جہاں سے چلی تھی ۔ حکومت نے آتے ہی پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا اور معیشت کو تنزلی اور کساد بازاری میں دھکیلا ۔ حکومت اب پھر پالیسی ریٹ بڑھا کردوبارہ معیشت کو مزید کساد بازاری اور جمود کا شکار کرنے جارہی ہے۔ حکومت فسکل پالیسی اقدامات کرے، پالیسی ریٹ نہ بڑھائے ۔ شہبازشریف نے کہاکہ حکومت کو خبردار کررہا ہوں کہ بجلی اور گیس کی قیمت مزید نہ بڑھائے ۔ انہوں نے کہاکہ آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس وصولی، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ پہلے ہی تباہ کن اثرات مرتب کرنے جارہا ہے ۔ پالیسی ریٹ بڑھانے سے عوام اور کاروباری برداری کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی ۔ قائد حزب اختلاف نے کہاکہ حکومت کی سمت اور جبکہ سٹیٹ بنک کی منزل کچھ اور دکھائی دے رہی ہے۔
٭٭٭٭٭