جو کورس اور تعلیمی نصاب مکمل ہی نہیں کرایاگیا تو اخلاقی طورپر اس کا امتحان کیسے لیاجاسکتا ہے ؟خواجہ سعد رفیق

بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ لاکھوں بچوں کا تعلیمی مستقبل داو پر لگادیا گیا ہے
محکمہ تعلیم نے نصابی کورس طالب علموں کو مکمل نہیں کرایا اور امتحان لینے پر ضد کی جارہی ہے
ہم نے یہ بالکل نہیں کہا کہ طالب علموں سے امتحان نہ لیں، ہم نے کہا ہے کہ امتحان چھ یا آٹھ ہفتے تاخیر سے لے لیں
حکومت نے ہمیں بتایا ہے کہ سپلیمنٹیری امتحانات لئے جائیں گے
ہمارا موقف یہ ہے کہ آپ دو ماہ میں دو امتحان لینا چاہتے ہیں، اس کے بجائے ایک امتحان لیں
اس طریقہ کار سے اخراجات میں کمی ہوگی، بدنظمی بھی نہیں ہوگی اور طالب علموں کا حق بھی نہیں مارا جائے گا
میٹرک کے بچوں کی آواز سنیں، ان کی سپیشل کلاسز لگائیں، انہیں کورس مکمل کرائیں اور ایک ہی بار امتحان لیں
موجودہ صورتحال میں بورڈز کے تعلیمی نتائج بہت برے آئیں گے
بدقسمتی سے بڑی تعداد میں ناکام ہونے سے بچوں پرشدید منفی نفسیاتی اثرات ہوں گے، والدین اوراساتذہ کی پریشانی بڑھے گی
پانچ وزرا، سیکریٹریوں اور چند محکموں نے آپس میں بیٹھ کر فیصلہ کرلیا جو درست نہیں
گزشتہ رات سپیکر قومی اسمبلی کو میں نے پیغام بھیجا کہ اپنی ہدایت پر عمل کرائیں، وزیر تعلیم سے کہیں کہ ہم سے بات کرے ، صبح پھر پیغام بھیجا
نجی طورپر سب اس مسئلے کو سب درست تسلیم کررہے ہیں کہ بچوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے
واک آوٹ کے دوران وفاقی وزرا اور پی ٹی آئی کے ایم این ایز سے بات کی تو انہوں نے کہاکہ آپ کا موقف ٹھیک ہے
میں نے ان سے استدعا کی کہ وزیراعظم کو بتائیں ، گرفتار بچوں کو رہا کریں، بچے اور بچیاں بڑے کرب اور تکلیف میں ہیں
سپلیمنٹری امتحان میں صرف فیل ہونیوالے یا زیادہ نمبروں کیلئے کوشش کرنیوالے حصہ لے سکتے ہیں، فریش طلبہ و طالبات سپلی امتحان میں حصہ نہیں لے سکتے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات سے متعلق میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد ( ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ لاکھوں بچوں کا تعلیمی مستقبل داو پر لگادیا گیا ہے، محکمہ تعلیم نے نصابی کورس طالب علموں کو مکمل نہیں کرایا اور امتحان لینے پر ضد کی جارہی ہے ، جو کورس اور تعلیمی نصاب مکمل ہی نہیں کرایاگیا تو اخلاقی طورپر اس کا امتحان کیسے لیاجاسکتا ہے ؟ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات سے متعلق جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ بالکل نہیں کہا کہ طالب علموں سے امتحان نہ لیں، ہم نے کہا ہے کہ امتحان چھ یا آٹھ ہفتے تاخیر سے لے لیں ۔ حکومت نے ہمیں بتایا ہے کہ سپلیمنٹیری امتحانات لئے جائیں گے ۔ ہمارا موقف یہ ہے کہ آپ دو ماہ میں دو امتحان لینا چاہتے ہیں، اس کے بجائے ایک امتحان لیں ۔ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ یہی امتحان کچھ مدت کی تاخیر سے کرائیں تاکہ طالب علم تیاری کرسکیں ۔ امتحانات میں تاخیر کی مدت کے دوران کلاسز کرائیں، طالب علموں کا کورس مکمل کرائیں ۔ اس طریقہ کار سے اخراجات میں کمی ہوگی، بدنظمی بھی نہیں ہوگی اور طالب علموں کا حق بھی نہیں مارا جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ میٹرک کے بچوں کی آواز سنیں، ان کی سپیشل کلاسز لگائیں، انہیں کورس مکمل کرائیں اور ایک ہی بار امتحان لیں۔ سابق وفاقی وزیر نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ صورتحال میں بورڈز کے تعلیمی نتائج بہت برے آئیں گے۔ بدقسمتی سے بڑی تعداد میں ناکام ہونے سے بچوں پرشدید منفی نفسیاتی اثرات ہوں گے، والدین اوراساتذہ کی پریشانی بڑھے گی ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے بہت سارے اساتذہ سے بات کی ہے ، ان کی شکایات کو سننا ہوگا ۔ حکومت نے امتحانات کے انعقاد کے سلسلے میں فیکلٹی، والدین اور بچوں یعنی کسی متعلقہ فریق سے کوئی مشاورت نہیں کی
پانچ وزرا، سیکریٹریوں اور چند محکموں نے آپس میں بیٹھ کر فیصلہ کرلیا جو درست نہیں ۔ خواجہ سعد رفقیق نے بتایا کہ گزشتہ رات سپیکر قومی اسمبلی کو میں نے پیغام بھیجا کہ اپنی ہدایت پر عمل کرائیں، وزیر تعلیم سے کہیں کہ ہم سے بات کرے ۔ آج صبح پھر سپیکر قومی اسمبلی کو دوبارہ پیغام بھیجا ، آج قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر بھی یہ مسئلہ اٹھایا لیکن حکومت اس معاملے میں کوئی بات سننے کے لئے تیار ہی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نجی طورپر سب اس مسئلے کو سب درست تسلیم کررہے ہیں کہ بچوں کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے ، واک آوٹ کے دوران وفاقی وزرا اور پی ٹی آئی کے ایم این ایز سے بات کی تو انہوں نے کہاکہ آپ کا موقف ٹھیک ہے ۔ میں نے ان سے استدعا کی کہ وزیراعظم کو بتائیں ، گرفتار بچوں کو رہا کریں، بچے اور بچیاں بڑے کرب اور تکلیف میں ہیں۔ امتحانات کو کچھ وقت کے لئے آگے کردیں تاکہ طالب علم امتحان کی مناسب تیاری کرسکیں ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ سپلیمنٹری امتحان میں صرف فیل ہونیوالے یا زیادہ نمبروں کیلئے کوشش کرنیوالے حصہ لے سکتے ہیں۔فریش طلبہ و طالبات سپلی امتحان میں حصہ نہیں لے سکتے۔