حقیقت یہ ہے کہ اپوزیشن کے تمام ارکان موجود ہونے کے باوجود بجٹ منظور ہونے سے نہیں روکا جا سکتا تھا:مریم اورنگزیب

فنانس بل میں اپوزیشن کی تجویز کردہ 15 کلازز میں 35 سے زائد ترامیم کی گئیں
شہباز شریف اپنے تایا زاد بھائی اور برادر نسبتی میاں طارق شفیع کی وفات کے باعث جنازے اور لاہور میں رسم قل کے باعث اجلاس میں شرکت نہ کر سکے
1100 سی سی گاڑیوں اور پانچ منٹ فون کال پر ٹیکس واپس لیا جائے
بجٹ 172 ووٹ سے منظورہوا،اختر مینگل اور جماعت اسلامی کی عدم موجودگی کے بعد اپوزیشن کے کل ووٹ 161 بنتے تھے جس سے فنانس بل پر کوئی اثر نہیں پڑنا تھا
سستی سیاسی بیان بازی لاحاصل مشق ہے، اپوزیشن کا کام بجٹ نکات کی خامیوں اور نقائص کی نشاندہی ہوتا ہے
تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جس میں اپوزیشن کی نشاندہی پر خاصی تبدیلیاں ہوئیں اور حکومت کو پے درپے اتنے یوٹرنز لینے پڑے
عمران صاحب کو 5 منٹ فون کال پہ ٹیکس کے اثرات کا احساس نہیں ہو گا کیونکہ وہ مودی کو مس کال مارتے ہیں اور فون نہیں اٹھاتا
مڈل کلاس کے لئے اس بجٹ میں بہت سخت اقدامات کئے گئے ہیں
پنجاب میں میٹروز اور اورنج لائن جیسے منصوبوں کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت عوام کو میسر ہے
دیگر صوبوں میں عوام کو پبلک ٹرانسپورٹ کی ایسی سہولیات مہیا نہیں، عوام کو آمد و رفت کے شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے
پشاور میں بی آر ٹی کے نام پر 126 ارب کے کھڈے کھودے گئے، سفید پوش لوگوں کو عزت کی سواری کا حق دیا جائے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا ٹویٹ اور قومی اسمبلی میں فنانس بل پر اظہار خیال

اسلام آباد ( ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ اپوزیشن کے تمام ارکان موجود ہونے کے باوجود بجٹ منظور ہونے سے نہیں روکا جا سکتا تھا۔ فنانس بل میں اپوزیشن کی تجویز کردہ 15 کلازز میں 35 سے زائد ترامیم کی گئیں۔ پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف اپنے تایا زاد بھائی اور برادر نسبتی میاں طارق شفیع کی وفات کے باعث جنازے اور لاہور میں رسم قل کے باعث قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اپنے ٹویٹس اور قبل ازیں قومی اسمبلی میں میں 1100 سی سی گاڑیوں اور پانچ منٹ فون کال پر ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کیا۔ مریم اورنگزیب نے اپنے ٹویٹس میں کہاکہ بجٹ 172 ووٹ سے منظورہوا،اختر مینگل اور جماعت اسلامی کی عدم موجودگی کے بعد اپوزیشن کے کل ووٹ 161 بنتے تھے جس سے فنانس بل پر کوئی اثر نہیں پڑنا تھا۔سستی سیاسی بیان بازی لاحاصل مشق ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اپوزیشن کا کام بجٹ نکات کی خامیوں اور نقائص کی نشاندہی ہوتا ہے۔ تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جس میں اپوزیشن کی نشاندہی پر خاصی تبدیلیاں ہوئیں اور حکومت کو پے درپے اتنے یوٹرنز لینے پڑے۔ فنانس بل میں اپوزیشن کی تجویز کردہ 15 کلازز میں 35 سے زائد ترامیم کی گئیں جس کے بعد 12 کو پیش اور 29 جون کو منظور ہونے والے بجٹ میں زمین آسمان کا فرق ہے۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے عوام کے بہترین مفاد میں اپنا آئینی کردار بھرپور انداز میں ادا کیا، سیاسی بیان بازی سے حقیقت بدلی نہیں جا سکتی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف اپنے تایا زاد بھائی اور برادر نسبتی میاں طارق شفیع کی وفات کے باعث جنازے اور لاہور میں رسم قل کے باعث قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکے۔ ان کی عدم موجودگی پر پریشان ہونے والے اب ان سے تعزیت کرسکتے ہیں۔قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب 1100 سی سی گاڑیوں اور پانچ منٹ فون کال پر ٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ عمران صاحب کو 5 منٹ فون کال پہ ٹیکس کے اثرات کا احساس نہیں ہو گا کیونکہ وہ مودی کو مس کال مارتے ہیں اور فون نہیں اٹھاتا۔ مڈل کلاس کے لئے اس بجٹ میں بہت سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں میٹروز اور اورنج لائن جیسے منصوبوں کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولت عوام کو میسر ہے۔ دیگر صوبوں میں عوام کو پبلک ٹرانسپورٹ کی ایسی سہولیات مہیا نہیں ۔ دیگر صوبوں میں عوام کو آمد و رفت کے شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پشاور میں بی آر ٹی کے نام پر 126 ارب کے کھڈے کھودے گئے ۔ 1100 سی سی گاڑی پر ایک طرف ٹیکس میں کمی کی گئی ہے تو دوسری طرف 50 ہزار کا ٹیکس لگا دیا۔ 1100 سی سی گاڑیوں پر یہ ٹیکس واپس لیا جائے۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ سفید پوش لوگوں کو عزت کی سواری کا حق دیا جائے ۔ ترجمان مسلم لیگ (ن) نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ پانچ منٹ کی ٹیلی فون کال پر ٹیکس ظالمانہ ہے، واپس لیا جائے۔ دور دراز سے مزدوری کے لئے آنے والوں کا اپنے خاندان سے رابطے کا واحد ذریعہ فون ہوتا ہے۔ یہ ٹیکس لگا کر مزدوروں کو اپنے بیوی بچوں سے بات کرنے کا حق نہ چھینا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے ہی کھانے پینے کی مہنگائی 16 فیصد اور بے روزگاری 15 فیصد ہے ۔ لوگ خوراک کے لئے پیسے جمع کریں یا دیگر ضروریات کو پورا کریں۔ انہوں نے کہاکہ صرف 37 فیصد لوگ سمارٹ فونز استعمال کرتے ہیں۔ دیگر عوام عام فون استعمال کرتے ہیں جو اس ٹیکس سے متاثر ہوں گے ۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ کنٹینر پر کھڑے ہو کر جو گفتگو کی تھی، اس میں سے کچھ تو کر کے دکھادیں، غریب کو کچھ تو ریلیف دے دیں ۔ کہتے تھے ان ڈائریکٹ ٹیکس نہیں لگاو¿ں گا لیکن 1100 ارب کے اضافی ٹیکس میں 67 فیصد ان ڈائیریکٹ ٹیکس لگا دئیے ۔ ان میں سے بھی غریبوں کی فون کال پر ٹیکس لگا دیا، اسے واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ غریب اس مہنگائی میں کیا کھائے گا اور کیا بچائے گا؟ 50 لاکھ لوگ پہلے ہی بےروزگاری ہیں۔