پی ٹی آئی حکومت کی توانائی اور ایل این جی کے شعبے میں نااہلی اور کرپشن مثالی ہے
حکومت کی نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے قوم کو باربار توانائی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ دیکھنا پڑ رہی ہے
نوازشریف دور میں عوام اور صنعت کو بلا تعطل بجلی اور گیس کی فراہمی کا پورا نظام تشکیل دیا گیا
گزشتہ سال کورونا وبا کے عروج کے وقت حکومت کو چار ڈالر ایم ایم بی ٹی یو سے کم قیمت پر گیس کی پیشکش ہوئی
حکومت نے اس کم قیمت پر گیس خریدنے سے انکار کردیا
سردیوں میں دوگنا قیمت پر وہی گیس خریدی گئی
سردیوں میں حکومت نے قوم سے جھوٹ بولا کہ کم مدتی معاہدے دستیاب نہیں
حکومتی دعوے عقل میں نہ آنی والی بات تھی، ملک کو خام تیل اور گیس پر 20 فیصد زیادہ ادائیگیاں کرنا پڑیں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں پی ٹی آئی کے مقابلے میں گیس خریداری کے 80 فیصد سستے معاہدے کئے گئے
جب ہم آئے تھے تو ملک میں توانائی کی شدید قلت کے سبب ملک کا اربوںروپے کا نقصان ہورہا تھا
بجلی اور گیس کی قلت سے عوام، صنعت اور برآمدات مشکلات اورپریشانیوں سے دوچار تھی
ہم نے دن رات کی محنت سے توانائی کی قلت سے قوم کو نجات دلائی، صنعت اور برآمدات کے نقصان کو ختم کیا
موجودہ حکومت نے سستی ایل این جی خریدنے کے بجائے مہنگے فرنس آئل اورتین گنا مہنگے ڈیزل پر بجلی کے پلانٹس چلائے
اسی وجہ سے گردشی قرض میں انتہائی تیزی سے اور بہت زیادہ اضافہ ہوا
پی ٹی آئی حکومت نے باربار جھوٹ بولا کہ طویل المدتی معاہدوں کامسلم لیگ (ن) کا فیصلہ غلط تھا
پی ٹی آئی حکومت کا دعوی تھا کہ گیس کی قلت صرف سردیوں کے 6 ہفتے کے لئے ہے
اب شدید گرمیوں کا موسم ہے اور ملک میں گیس کی قلت اور بھی زیادہ ہوگئی ہے
اب حکومت سبق پڑھ رہی ہے کہ طویل المدتی معاہدات کی ضرورت ہے ، اس کا ذمہ دار کون ہے؟
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے دو ایل این جی ٹرمینل لگائے، دونوں اپنی پوری استعداد کے ساتھ چل رہے ہیں
اگر یہ ایل این جی ٹرمینلز اور اس پر پاور پلانٹس چلائے جاتے تو ملک میں بجلی اور گیس کی آج قلت نہ ہوتی یا پھر بہت کم ہوتی
ہم نے مزید ایل این جی ٹرمینلز لگانے کے لئے پانچ سرمایہ کاروں کو تیار کیا تھا
ان میں دنیا کی سب سے بڑی توانائی کمپنی ایگزیون موبل بھی شامل تھی
پی ٹی آئی حکومت کی کرپشن نے اس کمپنی اور اس کی سرمایہ کاری کو واپس جانے پر مجبور کردیا
تین سال سے حکومت میں ہونے کے باوجود پی ٹی آئی ایک نیا ٹرمینل لگانے میں بھی ناکام ہے
ہم نے روس کے ساتھ ’نارتھ ساوتھ پائپ لائن‘ بچھانے کا معاہدہ کیا جو موجودہ دور میں کھٹائی میں پڑا ہے
آج بھی اس پائپ لائن سے 14 کارگو ایک ماہ میں منگوائے جاسکتے ہیں
ملکی ضروریات کو نظر اندز کرتے ہوئے موجودہ حکومت 10 سے 12 کارگوز ہر مہینے منگوا رہی ہے
پورے پاکستان میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ جاری ہے لیکن کراچی خاص طورپر گیس سے محروم ہے
جب پلانٹس بند ہوں گے تو برآمدکنندگان کیسے اپنے اہداف پورے کریں گے ؟ معیشت کیسے چلے گی؟
توانائی کے شعبے میں پی ٹی آئی حکومت کی ہوس ، نااہلی اور کرپشن کو شرمناک ہی کہاجاسکتا ہے