پاکستان مسلم لیگ(ن)کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا قومی اسمبلی میں خطاب

وزیر خزانہ کے اختتامی خطاب سے ہماری بات سچ ثابت ہوئی کہ یہ حکومت غیر سنجیدہ ہے

اس حکومت کا ہر کام غیر سنجیدہ ہے، بجٹ بھی غیر سنجیدگی سے بنایا

پاکستان میں ایسی نظیر نہیں کہ کسی حکومت کے تیار کردہ بجٹ میں اتنی غلطیاں اور تضادات بھرے ہوں

اپوزیشن، معاشی و اقتصادی ماہرین، صنعتی و کاروباری حلقوں نے بجٹ کی خامیوں اور تضادات کی نشاندہی کی

اچھی بات ہے کہ حکومت نے نشاندہی پر ان غلطیوں کو اسی عجلت سے واپس لیا جس عجلت میں یہ غلطیاں بجٹ میں شامل کی گئی تھیں

وزیر خزانہ نے قوم کو گمراہ کیا، چارج ایکسپنڈیچر میں دکھایا گیا ہے کہ 2.7 ٹریلین کے داخلہ قرض اتارا

جب ہماری حکومت آئی تھی تو پبلک قرض 15000 ارب روپے تھا

جب ہماری حکومت گئی تو پبلک قرض 25000 ارب روپے تھا

ہم نے پانچ سال میں 10000 ارب قرض لیا تھا

وزیراعظم عمران خان نے اس 10000 ارب قرض پر قرض کمشن بنانے کا اعلان کیا تھا

عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ میں ثابت کروں کا کہ پچھلی حکومت یہ قرض کھا گئی اور میں انہیں پھانسیاں لگاؤں گا

عمران خان کے اس قرض کمشن کی رپورٹ تین سال میں اس لئے نہیں آسکی کیونکہ انہیں بتایا گیا کہ آپ نے اس سے زیادہ قرض لے لیا ہے

قرض کمشن نے عمران خان کو بتایا کہ پچھلی حکومت نے قرض لیاتھا تو کچھ کر کے دکھایا تھا

پونے 3 سال میں ساڑھے 13000 ارب روپے کا قرض عمران خان حکومت نے لیا

ہم نے 10000 ارب قرض لیا تھا تو پورے ملک کو لاتعداد ترقی کے منصوبے دے کر گئے

11000 میگاواٹ بجلی بناکر دی، بجلی کے کارخانے لگائے، 2000 کلومیٹر موٹرویز بنائیں

ہم نے قرض لیا تو سی پیک دیا، گوادر کی بندرگاہ بنائی، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر سمیت پورے ملک میں یونیورسٹیاں بنائیں

ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ کیا، تعلیم اور صحت پر خرچ کیا، مہنگائی کم کی، روزگار دیا

آپ نے ساڑھے 13000 ارب قرض بھی لے لیا اور ملک کو کریش اکانومی دی، مہنگائی، غربت اور بدترین بے روزگاری دی

کیا ان کا گناہ ہے جو قرض لے کر ملک کو ترقی دے کر گئے یا وہ گناہگار ہیں جنہوں نے پونے تین سال میں ساڑھے 13000 ارب قرض بھی لیا اور ملک کی ترقی کا عمل بھی تباہ کر دیا ؟

جنہوں نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی پورٹ فولیو دیا، ان کا گناہ ہے یا پھر ان کا جنہوں نے ساڑھے 13000 ارب کا قرض پونے تین سال میں پھونک دیا اور ایک نئی اینٹ نہیں لگائی؟

ہم نے 2000 کلومیٹر موٹرویز بنادیں، یہ نالائق تین سال میں اس کے سروس ایریاز نیلام نہیں کر سکے

موجودہ حکومت نے پاکستان کو قرض کی کھائی میں دھنسا دیا ہے اور آپ کے پاس دکھانے کو کچھ نہیں اور آپ الٹا ہمیں طعنے دئیے جا رہے ہیں

آپ کو شرم آنی چاہیے کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قرض لینے والی پی ٹی آئی کی حکومت ہے

پاکستان کی تاریخ کا مہنگا ترین وزیراعظم عمران خان ہے جس نے وزیراعظم ہاؤس پر ایک ارب روپیہ لگادیا

آپ کیسے کہتے ہیں کہ عمران خان بڑا عاجز اور سادگی پسند ہے ؟

ریاست مدینہ کے خلیفہ تو زمین پر سوتے تھے، وہ اپنے دفاتر پر ایک ارب روپیہ نہیں لگاتے تھے، 300 کنال کے محل میں نہیں رہتے تھے

پارلیمنٹ پر دو ارب روپے خرچ آرہا ہے لیکن اس حکومت نے پارلیمنٹ کو بھی مفلوج کر دیا ہے

50 آرڈیننس جاری کر کے 700 ارب کے ٹیکس لگائے گئے ہیں

بجٹ میں انتخابی اصلاحات کے لئے رقم رکھی گئی ہے لیکن جس طرح قانون سازی بلڈوز کی گئی وہ پارلیمنٹ کی توہین ہے