چینی چور جہانگیر ترین کو’این آراو‘ دینے کے بعد عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے شہباز شریف اور حمزہ کو ایف آئی اے بلایا گیا:مریم اورنگزیب

نیب نیازی گٹھ جوڑکی ناکامی کے بعد ایف آئی اے نیازی گٹھ جوڑ نے سیاسی انتقام کی ذمہ داری سنبھال لی ہے
نیب کا دفتر عمران صاحب کے سیاسی انتقام کا ہیڈ کوارٹر بن چکا ہے
عمران صاحب کا حکم ہے کہ شہبازشریف کو ایف آئی اے طلب کیاجائے تاکہ وہ عوام دشمن بجٹ میں رکاوٹ نہ ڈال سکیں
”عوام کی جیب خالی ہے، اس لیے یہ بجٹ جعلی ہے“ کا سچ بولنے پر شہبازشریف کو ایف آئی اے کا نوٹس ملا
حالانکہ یہ نوٹس بنی گالاجانا چاہئے تھا اور آج عمران صاحب، جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کو ایف آئی اے میں بلانا چاہئے تھا
جہانگیر ترین کو این آر او دینا عمران صاحب کی مجبوری ہے ورنہ پنجاب کا بجٹ منظور نہیں ہوگا
عمران صاحب شہبازشریف سے خوفزدہ ہیں کیونکہ شہبازشریف عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں
عمران صاحب عوام دشمن ہیں، یہ کبھی عوام دوست بجٹ نہیں دے سکتے
حکومت کچھ بھی کرلے، ہم عوام دشمن بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے
عمران صاحب کی حکومت ایک جہاز، چند ووٹوں کی مرہون منت ہے
اسی لئے وہ احتساب نہیں کرسکتے صرف این آر او دے سکتے ہیں، پیشیاں بھگتوانے سے حکومت نہیں چل سکتی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کی شہبازشریف کی پیشی کے موقع پر ایف آئی اے کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو

لاہور ( ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑکی ناکامی کے بعد ایف آئی اے نیازی گٹھ جوڑ نے سیاسی انتقام کی ذمہ داری سنبھال لی ہے، نیب کا دفتر عمران صاحب کے سیاسی انتقام کا ہیڈ کوارٹر بن چکا ہے، ساڑھے 400 ارب کے چینی چور جہانگیر ترین کو’این آراو‘ دینے کے بعد عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے شہباز شریف اور حمزہ کو ایف آئی اے بلایا گیا۔ عمران صاحب کا حکم ہے کہ شہبازشریف کو ایف آئی اے طلب کیاجائے تاکہ وہ عوام دشمن بجٹ میں رکاوٹ نہ ڈال سکیں اور عمران صاحب کی عوام دشمنی بے نقاب نہ کریں۔ ”عوام کی جیب خالی ہے، اس لیے یہ بجٹ جعلی ہے“ کا سچ بولنے پر شہبازشریف کو ایف آئی اے کا نوٹس ملا حالانکہ یہ نوٹس بنی گالاجانا چاہئے تھا اور آج عمران صاحب، جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کو ایف آئی اے میں بلانا چاہئے تھا لیکن جہانگیر ترین کو این آر او دینا عمران صاحب کی مجبوری ہے ورنہ پنجاب کا بجٹ منظور نہیں ہوگا۔ عمران صاحب شہبازشریف سے خوفزدہ ہیں کیونکہ شہبازشریف عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں۔عمران صاحب عوام دشمن ہیں، یہ کبھی عوام دوست بجٹ نہیں دے سکتے۔ حکومت کچھ بھی کرلے، ہم عوام دشمن بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے۔ عمران صاحب کی حکومت ایک جہاز، چند ووٹوں کی مرہون منت ہے۔ اسی لئے وہ احتساب نہیں کرسکتے صرف این آر او دے سکتے ہیں۔ پیشیاں بھگتوانے سے حکومت نہیں چل سکتی۔منگل کو ایف آئی اے کے دفتر کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران صاحب نے اپنے دفترکا ناجائز استعمال کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ایف آئی اے کا نوٹس بھجوایا۔ یہ وہی الزامات ہیں جن کا شہبازشریف اور حمزہ شہباز دوران قید پہلے ہی جواب دے چکے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو ایف آئی اے بلایا گیا ہے، ”عوام کی جیب خالی ہے، اس لیے یہ بجٹ جعلی ہے“ کا سچ بولنے پر شہبازشریف کو ایف آئی اے بلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں 383 ارب کے نئے ٹیکس،منہگائی کا نیا سونامی لانے سے توجہ ہٹانے کے لئے شہبازشریف کوبلایا گیا،عمران صاحب کا پست ذہن خواتین اورمعصوم بچوں کے قاتلوں اورمجرموں کی وکالت کرتا ہے، عمران صاحب کا ذہن سیاسی انتقام میں پاگل ہوچکا ہے۔ عوام جان چکی ہے کہ عمران صاحب ناکام ہوچکے ہیں۔ موجودہ حکومت کے پیش کردہ بجٹ سے عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں بجٹ سے کسی مزدور، غریب کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔ پہلے اس حکومت نے جو دو بجٹ پیش کئے، اس سے دو کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے، 50 لاکھ بے روزگار ہوگئے، 16 فیصد مہنگائی ہوئی، اب جو بجٹ پیش کیا ہے، اس سے عوام پر مہنگائی کا نیا طوفان نازل ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ کی وجہ سے عوام کی بلند ہوتی چیخیں نہ سنائی دیں، اسی لئے ایوان میں اپوزیشن لیڈر پر کتابیں پھینکی گئیں، ان پر حملہ کیاگیا، تقریر رکوانے کی کوشش کی گئی، تقریر جب نہیں رکی تو عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے شہبازشریف کو ایف آئی اے کا نوٹس دلوایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ عمران صاحب کی ذہنیت، ان کی اصلیت اور حیثیت یہی ہے کہ وہ یا تو نیب میں اپوزیشن سے انتقام لیں، یا وہ اپنے دفتر کے ذریعے ایف آئی اے کو استعمال کریں۔ کیونکہ پاکستان کے عوام کو یہ نالائق نااہل چور کرپٹ جھوٹا ٹولہ کوئی انصاف نہیں دے سکتا، اسی لئے شہبازشریف اور حمزہ شہبازکو ان مقدمات میں دوبارہ بلایا گیا جن میں دو سال سے تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔ ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ عمران صاحب شہبازشریف سے خوفزدہ ہیں کیونکہ شہبازشریف عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں جنہوں نے قوم کو اٹھارہ اور بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ سے نجات دلائی تھی۔ 2 فیصد پر مہنگائی لائے اور ترقی کی شرح 5.8 فیصد پر لے کر گئے۔ نالائق عمران خان نے ترقی کی شرح منفی 0.4 فیصد پر پہنچائی۔ 16000 ارب کا قرض لے لیا۔ مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اور عوام کی چیخیں بلند ہورہی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ عمران صاحب قرضہ کمشن کے سامنے کیوں پیش نہیں ہوتے؟ ساڑھے 400 ارب کی چینی کھاگئے، آٹا، بجلی، گیس کھاگئے، عوام کی جان کھاگئے اور اس بجٹ کے بعد عوام کو مہنگائی سے مرنے کے لئے چھوڑ دیا۔انہوں نے کہاکہ شہبازشریف کی ایک سال اور حمزہ شہبازکی دوسال قید کے دوران اس سوال نامے کی تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔ ریفرنس دائر ہوچکا ہے اور لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آچکا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ شہبازشریف کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ ایف آئی اے نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو اس لئے بلایا ہے کیونکہ اسی ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کو این آر او دیا ہے۔ اسی ایف آئی اے نے عدالت میں کہاکہ جہانگیر ترین کی گرفتاری کی ضرورت نہیں، وہی جہانگیر ترین جو شوگر مافیا کے سربراہ ہیں جنہیں عمران صاحب کے دستخط سے ساڑھے 400 ارب روپے چینی میں چوری کرنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمہارے دماغ کا فطور اور خلل ہے کہ شہبازشریف، حمزہ شہباز اور مریم نواز کے خلاف تمہارے حسد کی آگ ٹھنڈی نہیں ہورہی۔ مریم نوازشریف کو اس کے والد کے سامنے گرفتار کرکے تم نے اپنے حسد اور سیاسی انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کیا۔ کہاں ہے صاف پانی کیس؟ کہاں ہے آشیانہ، گندا نالہ؟ یہ تمہارے دماغ کا گند ہے جو تم نے تین سال سے عوام میں پھیلایا ہوا ہے۔ ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہ ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے ایف آئی اے انوسٹی گیشن ٹیم کا نام شریف انوسٹی گیشن ٹیم رکھا ہے۔ تمہیں شرم نہیں آتی۔عمران خان کو اس کمشن میں پیش ہونا چاہئے تھا۔ آپ عوام کی 122 ارب کی ایل این جی کھاگئے۔ 1200ارب کی عوام کی ویکسین کھاگئے۔ میں نے فون کیا کہ ویکیسن کی دوسری ڈوز لگنی ہے، انہوں نے کہاکہ ویکسین نہیں ہے ختم ہوگئی ہے۔ یہ ہے عمران صاحب کی کارکردگی۔ انہوں نے کہاکہ قوم کی ماوں، بہنوں، بیٹیوں اور بزرگوں کو انگوٹھے پر سیاہی لگا کر شناختی کارڈ دکھا کر قطاروں میں کھڑا کرکے بیس روپے ایک کلو چینی بچانے کے لئے توہین آمیز سلوک کیاگیا۔ عمران صاحب قوم پر یہ ظلم کرنے کے بعد آپ کو رات کو نیند کیسے آجاتی ہے؟ کہاں ہے وہ وزیراعظم یونیورسٹی اور گورنر ہاوس یونیورسٹی؟ انہوں نے مذمت کرتے ہوئے کہاکہ شہبازشریف کی ایف آئی اے میں پیشی کے موقع پر سیکرڈ ہارٹ کتھیڈرل سکول کے گیٹ بند کردئیے گئے، صبح سے بچے بھوکے پیاسے سکول میں بند ہیں، ان کے والدین سخت گرمی میں باہر انتظار کرنے پر مجبور ہیں۔ بچے سکول کے اندر بے ہوش ہورہے ہیں لیکن حکمرانوں کو پرواہ نہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ عمران صاحب کا حکم ہے کہ شہبازشریف کو طلب کرو، تاکہ بجٹ میں وہ آواز بلند نہ کریں۔ آپ کے حملے کے باوجود تقریر ہوئی۔ تاریخ میں پہلی بار اپوزیشن لیڈر پر حملہ ہوا ، اپوزیشن پر حملہ ہوا۔ عمران صاحب اب احتساب کی باری آپ کی ہے کیونکہ ہم سرخرو ہوچکے ہیں۔ جہانگیر ترین سے رابطوں کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ جس کے پاس عوام کی طاقت، ووٹ اور قوم کی محبت ہو، وہ لوٹوں پر انحصار نہیں کرتے، ان کا انحصار اللہ تعالی پر اور پاکستان کے عوام پر ہوتا ہے۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے مل کر حکومت سے بجٹ کتابیں سر پر کھائی ہیں۔ چار دن اپوزیشن لیڈر کی تقریر روکی گئی۔ ایف آئی اے کا نوٹس غلط ایڈریس پر چلاگیا ہے، آج ایف آئی اے میں عمران نیازی، جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کو پیش ہونا چاہئے تھا۔ نیب کا نوٹس بنی گالہ بھیجا جانا تھا۔ عمران صاحب کی حکومت ایک جہاز، چند ووٹوں کی مرہون منت ہے۔ اسی لئے وہ احتساب نہیں کرسکتے صرف این آر او دے سکتے ہیں جو جہانگیرترین اور اپنے اے ٹی ایمز کو دے رہے ہیں کیونکہ ایسا نہ کیا تو پنجاب کا بجٹ پاس نہیں ہوگا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ یہ اتنے نالائق نااہل اور کرپٹ ہیں کہ انہیں اپنی حکومت بنانے کے لئے نوازشریف کو جیل میں قید کرنا پڑتا ہے، پھر اپنی حکومت چلانے کے لئے شہبازشریف، مریم نواز کو جیل میں قید کرنا پڑتا ہے۔ پیشیاں بھگتوانے سے حکومت نہیں چل سکتی۔ کیونکہ عوام کو ان کی اصلیت، اوقات اور اہمیت کا پتہ ہے۔ یہ عوام کو غریب اور بے روزگار کرنے آئے ہیں۔ ان کے گھر جانے کا وقت قریب ہے۔ ایف آئی اے کا نوٹس عمران صاحب کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔ کیونکہ انہیں پتہ چل چکا ہے کہ عوام نے انہیں مسترد کردیا ہے اور ان کے گھر جانے کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ یہ عوام دشمن بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پولیس کی رکاوٹیں کھڑے کرنے سے کیا آٹا، چینی، دودھ، گھی، دال، سبزی سستی ہوجائے گی۔ اس سے توجہ ہٹانے کے لئے یہ اوچھے ہتھکنڈے اختیار کئے جارہے ہیں۔ عدالت نے بتایا کہ ایک دھیلے کی کرپشن، کمشن، کک بیکس، یا اختیارات کا غلط استعمال نہیں ہوا۔ عمران صاحب عوام دشمن ہیں، یہ کبھی عوام دوست بجٹ نہیں دے سکتے۔