عدلیہ سمیت اداروں، میڈیا اورپارلیمان پر حملے وزیراعظم نوازشریف کے خلاف منصوبے کا تسلسل ہیں
آج جو کچھ پارلیمان عدلیہ میڈیا کے ساتھ ہوا ہے ، یہ سب 2014 سے نوازشریف کے خلاف استعمال ہونا شروع ہواتھا
وزیراعظم آفس پر حملے سے ہی ہمیشہ اس منصوبے کی ابتدا ہوتی ہے
2014 میں منتخب وزیراعظم کیساتھ جو ہوا آج تک جاری ہے
نوازشریف کے کیس میں انصاف کا تمسخر اڑایا گیا
مسئلہ اختیارات کی آئینی تقسیم کا ہے، آئینی حدود پھلانگنے پر نظام کمزورہوتا ہے
نظام کو کمزورکرنے کے لئے میڈیا، عدلیہ ،اداروں ، پارلیمنٹ کے اندر سے لوگوں کو استعمال کیاجاتا ہے
گزشتہ 73 سال سے یہ سلسلہ جاری ہے، اس عمل کا آغاز وزیراعظم اوراس کے منصب پر حملوں سے شروع ہوتا ہے
ملک میں 73 سال سے جو ہو رہا ہے وہ تعلیمی نصاب کا حصہ نہیں بنایا جاتا
پہلے وزیراعظم کے دفتر کو کمزور کیاجاتا ہے، پھر بتدریج دیگر اداروں ، میڈیا اور پارلیمان کو جکڑا جاتا ہے
اس منصوبہ پر عمل کے وقت میڈیا سیاسی جماعتیں اس جواز پر بات نہیں کرتے کہ یہ ایک فرد کا معاملہ ہے
مسئلہ ایک شخص کا نہیں ہوتا بلکہ وزیراعظم کے منصب اور جمہوریت پر حملے کا ہوتا ہے