پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا بیان

حکومت قومی خزانے اور ریونیو کے ساتھ وہی کچھ کررہی ہے جو آٹا چینی کے ساتھ ہوا

اہم اعدادوشمار میں ہیر پھیر ہوگا تو درست منصوبہ بندی ناممکن ہے، ملک اور قوم کو بحران پر بحران کا سامنا کرنا پڑے گا

140 ارب کی ایف بی آر کو ادائیگی پر ’اے جی پی آر‘ کے اعتراض نے ریونیو اعدادوشمار کی ساکھ کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے

اکاونٹینٹ جنرل پاکستان حکومت سے مطالبہ کررہا ہے کہ ٹیکس ری فنڈ کی ادائیگی کے بعد ریونیو میں کمی دکھائی جائے

یہ انکشاف بتارہا ہے کہ کس طرح حکومتی معاشی اور شماریاتی اعدادوشمار سے مسلسل گڑ بڑ کرنے میں مصروف ہے

گزشتہ برس بھی 100 ارب کی ایڈجسٹمنٹ کی گئی، رپورٹ سے پتہ چل رہا ہے کہ حکومت کتنا سچ بول رہی ہے

گرانٹس کو استعمال کرکے زیادہ ریونیو دکھانے کی حکومتی چالاکی قوم سے فریب ہے

اگراعدادوشمار غلط ہوں گے تو صوبوں کو ٹیکس وصولیوں میں حصہ بھی غلط ہی ملے گا

اس ناسمجھی سے وفاق اور اکائیوں میں بداعتمادی اور تنازعات جنم لیں گے جو اچھی بات نہیں

کیا مسلط حکومت وفاق اور اکائیوں کو باہم دست وگریباں کرانا چاہتی ہے؟

حکومت اپنا ٹیکس ریونیو ہدف پورا کرنہیں پاتی، جو عدد دکھاتی ہے وہ بھی متنازعہ ہوتا ہے