پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کورونا ریلیف پیکج سے متعلق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ

1200 ارب کی خطیر رقم پر آڈٹ رپورٹ پبلک ہونے سے روکی جا رہی ہے

پہلے دوائیوں کے ۵۰۰ ارب کھا گئے اب کرونا کا ریکیف پیکج کھا گئے ، کیا لوگ ہیں

کرونا ریلیف پیکج کے خرچ میں سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی خود آڈیٹر جنرل نے کی ہے

1200 ارب کے کورونا ریلیف پیکج کے علاوہ آئی ایم ایف سے 1.386 ارب ڈالر کورونا کے لئے آئے

ورلڈ بینک کے 153 ملین ، ایشیائی بینک کے 300 ملین ڈالرزاور یورپی یونین کے 150ملین یوروزکا حساب ابھی رہتا ہے

یہ پیسہ عالمی اداروںنے کورونا وبا کے مقابلے اور عوام کی صحت بچانے کے لئے پاکستانی حکومت کو دیا تھا

آئی ایم ایف فسکل مانیٹر میںبھی اس پیسے کے استعمال پر سوال اٹھایاگیا ہے

معاشی ماہرین 15 کھرب کی رقم کا سوال اٹھا کر حکومت سے رسیدوں کا مطالبہ کررہے ہیں؟

کورونا ریلیف کے لئے 1200 ارب روپے کا معاملہ ایک اور رنگ روڈ سکینڈل دکھائی دیتا ہے

آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ سامنے لائی جائے، قوم کو سچائی کا پتہ چلنا چاہئے

حکومت سے رسیدیں مانگنے پر آڈیٹر جنرل کی رپورٹ چھپائی جارہی ہے

اتنی بڑی مقدار میں رقم موجود ہونے کے باوجود حکومت نے ویکسین کی بروقت بکنگ میں کیوں مجرمانہ غفلت برتی؟

بروقت ویکسین منگوالی جاتی تو ہزاروں پاکستانیوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں

کورونا ریلیف فنڈ کے اربوں روپے کے ساتھ بھی وہی ہوا جو آٹا چینی دوائی ایل این جی ، اور رنگ روڈ منصوبے میں ہوچکا ہے