شہبازشریف کو لندن جانے سے روکنے کو عدالتی حکم کے خلاف حکومت کی صریحا غنڈہ گردی ہے:مریم اورنگزیب

عمران صاحب نے شہبازشریف کے خلاف پوری وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو یرغمال بنایا ہوا ہے
جب کچھ بھی نہ ملا توآج اپنے اختیارات کو ناجائز استعمال کرکے عدالت کے فیصلے کی دھجیاں اڑائی گئیں
ٹاوٹ اور کمشن خور شہزاد اکبر کے ذریعے اس فیصلے پر عمل درآمد کرایا جارہا ہے
عمران صاحب اور شہزاد اکبر کو چیلنج کرتی ہوں کہ شہبازشریف کی ضمانت کے لاہور ہائیکورٹ کے تفصیلی تحریری فیصلے کو ٹی وی پر آکر پڑھیں، پریس ٹاک کریں
پی آئی ڈی میں بیٹھ کرجس طرح جھوٹے کاغذ لہراتے تھے، ویسے ہی یہ عدالتی فیصلہ پاکستان کے عوام کو دکھائیں
تاکہ عوام کو شہبازشریف کی سچائی اور عمران صاحب کے جھوٹے ہونے کا ثبوت کے ساتھ پتہ چل جائے
حکومت کو مسئلہ ای سی ایل، بلیک لسٹ یا پی این آئی آر لسٹ کا نہیں بلکہ یہ ہے کہ عدالتوں سے فیصلے پر آرہے ہیں
جھوٹے الزامات عدالت نے مسترد کرکے شہبازشریف کی ضمانت منظور کی تو عمران صاحب ، کرائے کے ترجمان اور وزرا ہل کر رہ گئے
ان کو سمجھ نہیں آئی کہ سیاسی مخالفین کے خلاف عمران خان کے کرپشن کے جھوٹے بیانیے کا اب کیا ہوگا؟کیونکہ ان کا کرپشن کا یہ جھوٹا بیانیہ دفن ہوگیا ہے
اصل بات یہ ہے کہ عدالت کے اوپر ایک عدالت بنائی ہوئی ہے۔ہر ادارے پر ایک ادارہ بناکر اسے یرغمال بنایا ہوا ہے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کی ایف آئی اے لاہور کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو

لاہور ( ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کو لندن جانے سے روکنے کو عدالتی حکم کے خلاف حکومت کی صریحا غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران صاحب نے شہبازشریف کے خلاف پوری وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ٹاوٹ اور کمشن خور شہزاد اکبر کے ذریعے اس فیصلے پر عمل درآمد کرایا جارہا ہے۔ عمران صاحب اور شہزاد اکبر کو چیلنج کرتی ہوں کہ شہبازشریف کی ضمانت کے لاہور ہائیکورٹ کے تفصیلی تحریری فیصلے کو ٹی وی پر آکر پڑھیں، اس پر پریس ٹاک کریں اور پی آئی ڈی میں بیٹھ کرجس طرح جھوٹے کاغذ لہراتے تھے، ویسے ہی یہ عدالتی فیصلہ پاکستان کے عوام کو دکھائیں تاکہ انہیں شہبازشریف کی سچائی اور عمران صاحب کے جھوٹے ہونے کا ثبوت کے ساتھ پتہ چل جائے۔ حکومت کو مسئلہ ای سی ایل، بلیک لسٹ یا پی این آئی آر لسٹ کا نہیں بلکہ یہ ہے کہ عدالتوں سے میرٹ پرفیصلے آرہے ہیں۔جب عدالت نے کرپشن کے جھوٹے الزامات مسترد کردئیے اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے مقدمے میں بھی شہبازشریف کی ضمانت منظور کرلی تو عمران صاحب اور ان کے کرائے کے ترجمان اور وزرا ہل کر رہ گئے، ان کو سمجھ نہیں آئی کہ سیاسی مخالفین کے خلاف عمران خان کے کرپشن کے جھوٹے بیانیے کا اب کیا ہوگا؟کیونکہ ان کا کرپشن کا یہ جھوٹا بیانیہ دفن ہوگیا ہے۔ جب کچھ بھی نہ ملا توآج اپنے اختیارات کو ناجائز استعمال کرکے عدالت کے فیصلے کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ شہبازشریف کے خلاف اب مزید کوئی مقدمہ نہیں رہ گیا تھا۔اس لئے حکومت نے صریحا غنڈہ گردی کی راہ اپنائی۔ ایف آئی اے کو یرغمال بنایا۔ اصل بات یہ ہے کہ عدالت کے اوپر ایک عدالت بنائی ہوئی ہے۔ہر ادارے پر ایک ادارہ بناکر اسے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ہفتہ کو ایف آئی اے لاہور کے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ شہبازشریف کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں تھا۔ عمران صاحب کے حکم پر بلیک لسٹ میں ان کا نام شامل کیاگیا تھا جو ایک غیرقانونی لسٹ ہے اور غیرقانونی طورپر اس میں شہبازشریف کا نام سیاسی انتقام کی وجہ سے شامل کیاگیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں پٹیشن کی تھی کیونکہ ان چھوٹی ذہنیت کی حکومت کی چھوٹی حرکتوں کو ہم جانتے ہیں۔دونوں فریقین کو سننے کے بعد ہائیکورٹ نے ایک بار سفر کرنے کی اجازت دی۔ جس وقت جج صاحب نے یہ فیصلہ سنایا تو اس وقت ایف آئی اے کی دو خواتین ڈپٹی ڈائریکٹر لاءوہاں موجود تھیں۔ انہوں نے یہ سماعت خود یکھی۔ عدالت نے کسی بھی فہرست میں ان کا نام ہونے سے قطع نظر شہبازشریف کو بیرون ملک ایک بار سفر کرنے کی اجازت دی تھی۔ انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے نیب شہبازشریف کے خلاف سپریم کورٹ گئی تھی اور ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے شہبازشریف کا نام ای سی میں شامل کرنے کی استدعا کی لیکن سپریم کورٹ نے نیب کی وہ اپیل مستردکردی۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد کرائے کے ترجمانوں نے ٹی وی پر آکر توہین عدالت کی، بلکہ اس کی تضحیک کرتے ہوئے کہاکہ اس عدالتی حکم کے خلاف حکومت ہر قانونی حربہ استعمال کرے گی۔ شہزاد اکبر اور کرائے کے ترجمان فواد چوہدری نے عمران صاحب کے حکم پر سیاسی مخالفین سے سیاسی انتقام لینے کی خاص ذمہ داری دی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ کہہ کر شہبازشریف کو ہوائی اڈے پر روکاگیا کہ ہماراسسٹم اپ ڈیٹ نہیں ہوا جبکہ ایف آئی اے کی دونوں خواتین ڈائریکٹر لاءوہاں موجود تھیں۔ ہم نے ان سے کہاکہ آپ وجہ لکھ کر ہمیں دے دیں جس پر انہوں نے پہلے انکار کیا۔ ہمارے اصرار کرنے پر انہوں نے کہاکہ ایک لسٹ ہے جس میں ان کا نام شامل نہیں۔ جس کے بعدآج ہم ایف آئی اے کے دفتر میں آئے ہیں کہ اگر آپ کو سسٹم اپ ڈیٹ نہیں ہے تو ہم اسے اپ ڈیٹ کرادیتے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ مسئلہ سسٹم اپ ڈیٹ کا نہیں کیونکہ اداروں اور سسٹم کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ جس سسٹم نے اپ ڈیٹ ہونا ہے، اسے عمران صاحب کے حکم پر شہزاد اکبر نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ یہ اس موقف کی بھی تائید کرتا ہے۔ آج عمران صاحب کے حکم پر شہزاد اکبر نے ایف آئی اے کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ایف آئی اے کے افسران، سسٹم، یا دستاویزات کو عمران صاحب نے یرغمال بنایا ہوا ہے، یہی بشیر میمن صاحب کہہ رہے ہیں اور یہی اپوزیشن گزشتہ تین سال سے کہہ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے ایف آئی اے کے لوگوں نے کہاکہ ہم نے اپنے افسران کو سسٹم اپ ڈیٹ کرنے کے لئے بلایا ہے اور پھر کہا کہ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ تعلق اس لئے نہیں کیونکہ ہر دفتر کا ہیڈ وزیراعظم کو بنایا ہوا ہے۔ آٹا چینی بجلی گیس دوائی عوام کو ملے یا نہ ملے، اس سے عمران صاحب کو کوئی سروکار نہیں، انہیں سروکار یہ ہے کہ شہبازشریف نے کیا کھایا، انہیں نماز پڑھنے کے لئے کسی نے کرسی تو نہیں دے دی، کتنے بجے وہ اٹھتے ہیں، جیل میں کھانے کے لئے کیا دیاجارہا ہے۔ ساری توجہ اور ترجیحات سیاسی مخالفین اور شہبازشریف سے شروع ہوکر انہیں پر ختم ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں شہبازشریف کی ٹکٹ کا نمبر اور تاریخ ہی نہیں بلکہ ایف آئی اے کے افسران کے نام بھی درج ہیں۔ ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے کہاکہ اصل بات کیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ عدالت کے اوپر ایک عدالت بنائی ہوئی ہے۔ہر ادارے پر ایک ادارہ بناکر اسے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کنٹینر سے شروع ہونے والی گفتگو کو اڑھائی سال ہوگئے۔ کاغذ لہرا لہرا کر سیاسی مخالفین کا میڈیا ٹرائل کیاگیا۔ این آر او کا الزام لگایاگیا۔ عمران خان کے حکم پر شہزاد اکبر کرپشن کے الزامات لگاتے تھے لیکن ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ چاہے وہ آشیانہ ہو، چاہے وہ صاف پانی ہو، گندا نالہ ہو، آمدن سے زائد اثاثہ جات کا کیس ہو، ملتان یا لاہور میٹروز ہوں، حکومت کا ہر الزام ثابت ہو۔ یہاں تک کہ ڈیفیڈ (برطانوی خیراتی ادارہ) کے پیسوں میں خورد برد کا بے بنیاد الزام لگایاگیا اور اس کے لئے ڈیلی میل میں جھوٹی خبر شائع کرائی گئی۔ ڈیوڈ روز کو پاکستان بلایاگیا، ریکارڈ تک غیرقانونی رسائی دی گئی، پھر یہ جھوٹی خبر لندن میں شائع کرائی۔ لیکن کچھ بھی نہ ملا توآج اپنے اختیارات کو ناجائز استعمال کرکے عدالت کے فیصلے کی دھجیاں اڑائی گئیں۔مخالفین کو بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایاگیا۔ جب عدالت نے جھوٹے الزامات مسترد کردئیے اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے مقدمے میں شہبازشریف کی ضمانت منظور ہوئی تو عمران صاحب اور ان کے کرائے کے ترجمان ہل کر رہ گئے کیونکہ ان کا کرپشن کا بیانیہ دفن ہوگیا۔ انہوں نے کہاکہ اس کیس کے بعد کوئی اور کیس شہبازشریف کے خلاف نہیں رہا تھا۔ شہبازشریف کے خلاف یہ آخری کیس تھا جس میں ان کی میرٹ پر ضمانت ہوئی۔ اس سے پہلے بھی تمام مقدمات میں ان کی میرٹ پر ضمانت ہوچکی ہے۔ کرائے کے وزرا کو سمجھ نہیں آئی کہ ہمارے جھوٹے بیانیے کا اب کیا ہوگا؟ ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ یہ صریحا غنڈہ گردی ہے عدالتی فیصلے کے خلاف۔ ایف آئی اے کو یرغمال رہے ہیں۔ شہبازشریف اور سیاسی مخالفین کے خلاف اپنے حکومتی اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے غنڈہ گردی کی جارہی ہے لیکن مسلم لیگ (ن) کو اس سے فرق نہیں پڑتا۔ جو بیٹیوں کے ساتھ سزائے موت کی چکیوں میں رہ کر آتے ہیں، وہ آپ کے اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے ڈرتے نہیں ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کا کارکن جانتا ہے کہ یہ سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران صاحب کے غصے کی وجہ یہ ہے کہ آٹا چینی بجلی گیس دوائی ایل این جی چوروں کوتو ہاتھ نہیں لگانا۔ ان کو تو این آر او دینا ہے۔ اپنے دوستوں کا نام چٹکی بجاتے ای سی ایل سے نکلوانا، وہاں دھرنا دیناکہ جب تک میرے لاڈلے کا نام نہیں نکلے گا اور چہیتا ساتھ نہیں جائے گا، میں نہیں جاوں گا۔ پوری وزارت داخلہ کی دوڑیں لگ گئیں۔ پوری وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ ٹاوٹ اور کمشن خور شہزاد اکبر کے ذریعے اس فیصلے پر عمل درآمد کرایا جارہا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ اللہ تعالی کی لاٹھی بے آواز ہے۔ لاہورہائیکورٹ کا تفصیلی تحریری فیصلہ آگیا ہے۔ شہزاد اکبر کو چیلنج کرتی ہوں کہ تحریری فیصلے کو ٹی وی پر آکر پڑھیں اور اس پر پریس ٹاک کریں۔ چار ججوں نے شہبازشریف کے حق میں فیصلہ دیا۔ یہ مسئلہ ای سی ایل، بلیک لسٹ یا پی این آئی آر لسٹ کا نہیں۔ عدالت کے فیصلے میرٹ پر آرہے ہیں۔ نیب، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے حکومت اور جھوٹے کرائے کے ترجمان بھاگے۔ فیصلے میں لکھا ہے کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلی کرپشن کا ایک دھیلہ یا اختیارات کا استعمال نہیں کیا جس سے ان کے گھر والوں کو فائدہ پہنچے۔ عدالت نے لکھا کہ کرپشن ثابت نہیں ہوتی۔ 28 ستمبر 2020 کو شہبازشریف کو گرفتار کیاگیا لیکن نیب نے آمدن کے ذرائع جاننے کے لئے اس گرفتاری کے دوران کسی قسم کی کوئی تحقیقات نہیں کیں۔ عمران صاحب کے حکم پر شہزاد اکبر منی لانڈرنگ کے الزامات لگاتے رہے۔ کل تک کاغذوں میں خاکے دکھاتے رہے۔ شہبازشریف کے خلاف ریفرنس کے58 والیمز بنائے گئے لیکن ایک روپے کی کرپشن ثابت نہ ہوسکی۔ 110 گواہوں میں سے ایک گواہ نے بھی شہبازشریف کے خلاف گواہی نہیں دی۔ عدالتی فیصلے میں لکھا ہے کہ شہبازشریف نے کوئی حکومتی اختیار غلط یا ناجائز استعمال نہیں کیا۔ انہوں نے اپنے اثاثے قانون اور ضابطے کے مطابق ایف بی آر میں ظاہر کئے ہوئے ہیں۔ کسی قسم کے بے نامی ذرائع کو اپنے اثاثے بڑھانے کے لئے استعمال نہیںکیا۔کوئی کک بیکس نہیں لئے، کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ کسی قسم کی ٹی ٹی شہبازشریف کے اکاونٹ میں آئی اور نہ اس سے اپنے اثاثے بڑھائے۔ عدالت نے لکھا کہ کوئی ثبوت نہیں جس سے یہ ثابت ہو کہ شہبازشریف نے کرپشن سے اپنے اثاثے بنائے۔ عدالت نے لکھا کہ نیم دلانہ کوششوں سے نیب ملزم کے خلاف کیس ثابت کرنے کی اپنی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتی۔ یہ ہے اصل وجہ شہبازشریف کو روکنے کی۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ عمران خان خود آٹا چینی، بجلی گیس، ایل این جی، دوائی چور ہے۔ 23 فارن فنڈنگ غیرقانونی اکاونٹس کی منی لانڈرنگ کا عمران صاحب نے جواب دینا ہے۔ عمران صاحب مالم جبہ، بی آرٹی کیسز میں مفرور ہیں۔ جو آٹا چینی کمشن میں مفرور ہے۔ جسے قانون نہیں پکڑ سکتا۔ جب عمران صاحب کہتے ہیں کہ طاقتور کو قانون نہیں پکڑسکتا تو بالکل ٹھیک کہتے ہیں کیونکہ تین بار کے منتخب وزیراعظم کو پکڑا جاسکتا ہے جو خود سپریم کورٹ کو درخواست دیتا ہے کہ ہمارا احتساب کیاجائے۔ لیکن عمران صاحب کو پکڑا نہیں جاسکتا۔