پندرہ اپریل تک 19 فیصد مہنگائی بڑھی ہے، فروری کے بعد کوئی ایک مہینہ اور ہفتہ ایسا نہیں گزرا جس میں مہنگائی 13 فیصد سے کم ہوئی ہو:مریم اورنگزیب
51 آئیٹمز ایک ہفتے میں تاریخی مہنگے ہوئے ہیں، یہ وہ عرصہ ہے جس میں ہینڈسم سلیکٹڈ وزیراعظم خود قیمتوں میں نگرانی کررہے تھے
یہ ہے موجودہ حکومت کا سیاہ اعمال نامہ۔کیونکہ کپتان ہی فیل ہو، نالائق، نااہل ہے، آٹا چینی بجلی گیس دوائی مافیا کی سرپرستی کرتاہے ، ووٹ چور ہے
کپتان ہی فیل، نالائق اور چور وں کا سرپرست ہوگا تو 13 فیصد کی بدترین مہنگائی، 14000 ارب کا تاریخی قرض، معاشی شرح ترقی منفی 0.4 ہی ہوگی
جتنی مرضی میوزیکل چئیر کھیلیں، ایک وزارت سے اٹھا کر وزیر کو دوسری کرسی پر بٹھائیں، کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا اور نہ عوام کو کوئی ریلیف ملے گا
ایک وزارت میں فیل ہونے والا وزیر کسی دوسری وزارت میں کیسے کامیاب ہوگا؟ جب تک کپتان نہیں بدلا جائے گا، ملک کو کوئی فائدہ ہوگا
آئن سٹائن، پوسٹر بوائے، گھبر سنگھ سب فیل ہوچکے ہیں کیونکہ کپتان فیل ہے جو آٹا، چینی، بجلی، گیس، دوائی سمیت دیگر مافیاز کی سرپرستی کرتا ہے
ماہروں کی ٹیم فارغ کرنے کے بعد پی پی پی کے دوسرے وزیر خزانہ شوکت ترین کو لایا گیا ، جن کے اپنے دور میں مہنگائی 16 فیصد اور معاشی شرح نمو منفی تھی
شہبازشریف کی ضمانت اوپن کورٹ میں ہوئی۔ میڈیا پر خبر چلی۔ تین دن گزر گئے۔ بہت دکھ ہوا، بہت تکلیف ہوئی
لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائیٹ پر ’الاوڈ‘ لکھا ہو، تین دن کے بعد ایک اختلافی نوٹ سامنے آیا کہ معاملہ ریفری جج کو جائے گا، ایسا پہلے تاریخ میں کبھی نہیں ہوا
ہم تین دن انتظار کرتے رہے کہ تحریری حکم نامہ آئے گا۔ دونوں جج صاحبان نے لکھا کہ ضمانت کا اوپن کورٹ میں اعلان کیا گیا تھا
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحب شہبازگل کے توہین عدالت پر مبنی بیان کا ازخود نوٹس لے کارروائی کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو میں ملک میں اشیائے ضروریہ کی مہنگائی کا موازنہ پیش کردیا
اسلام آباد ( ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 51 آئیٹمز ایک ہفتے میں تاریخی مہنگے ہوئے ہیں۔ یہ وہ عرصہ ہے جس میں ہینڈسم سلیکٹڈ وزیراعظم خود نگرانی کررہے تھے۔ پندرہ اپریل تک 19 فیصد مہنگائی بڑھی ہے۔ فروری کے بعد کوئی ایک مہینہ اور ہفتہ ایسا نہیں گزرا جس میں مہنگائی 13 فیصد سے کم ہوئی ہو۔ یہ ہے موجودہ حکومت کا سیاہ اعمال نامہ۔جب کپتان ہی فیل ہو، نالائق، نااہل ہو، آٹا چینی بجلی گیس دوائی مافیا کی سرپرستی کرتا ہو، ووٹ چور ہو، تو پھر اس کا اعمال نامہ 13 فیصد کی بدترین مہنگائی، 14000 ارب کا تاریخی قرض، معاشی شرح ترقی منفی 0.4 ہی ہوگی۔ جتنی مرضی میوزیکل چئیر کھیلیں، ایک وزارت سے اٹھا کر وزیر کو دوسری کرسی پر بٹھائیں، کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا اور نہ عوام کو کوئی ریلیف ملے گا۔ ایک وزارت میں فیل ہونے والا وزیر کسی دوسری وزارت میں کیسے کامیاب ہوگا؟ جب تک کپتان نہیں بدلا جائے گا، ملک کو کوئی فائدہ ہوگا اور نہ ہی عوام کو کوئی ریلیف ملے گا۔ آئن سٹائن، پوسٹر بوائے، گھبر سنگھ سب فیل ہوچکے ہیں کیونکہ کپتان فیل ہے، نالائق، نااہل اور ووٹ چور ہے جو آٹا، چینی، بجلی، گیس، دوائی سمیت دیگر مافیاز کی سرپرستی کرتا ہے۔ یہ ساری ماہروں کی ٹیم فارغ کرنے کے بعد پی پی پی کے دوسرے وزیر خزانہ شوکت ترین کو لایا گیا ہے، جن کے اپنے دور میں مہنگائی 16 فیصد اور معاشی شرح نمو منفی تھی۔ شہبازشریف کی ضمانت اوپن کورٹ میں ہوئی۔ میڈیا پر خبر چلی۔ تین دن گزر گئے۔ بہت دکھ ہوا، بہت تکلیف ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائیٹ پر ’الاوڈ‘ لکھا ہو اور اس کے تین دن کے بعد ایک اختلافی نوٹ سامنے آیا ہو کہ معاملہ ریفری جج کو جائے گا، ایسا پہلے تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ ہم تین دن انتظار کرتے رہے کہ تحریری حکم نامہ آئے گا۔ دونوں جج صاحبان نے لکھا کہ ضمانت کا اوپن کورٹ میں اعلان کیا گیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحب شہبازگل کے توہین عدالت پر مبنی بیان کا ازخود نوٹس لے کارروائی کریں۔ جمعہ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کسی وزیر کی کوئی کارکردگی تو ہے نہیں۔ کارکردگی اگر کوئی ہے تو وہ مسلط کردہ وزیراعظم اوران کے وزرا کی سیاسی مخالفین کو برا بھلا کہنا، گالیاں دینا، سیاسی انتقام پر مبنی کارروائی کرنا، جھوٹے مقدمات بنانا ہے۔ انہوں نے اخباری تراشہ دکھاتے ہوئے کہاکہ یہ تصویر عمران صاحب کا اعمال نامہ ہے کہ کورونا وبا کی شدت کے دوران ایک کلو چینی خریدنے کے لئے مائیں، بہنیں بیٹیاں ، بزرگ اور نوجوان قطار بنا کر کھڑے ہیں۔ رمضان المبارک ، روزے اور کورونا میں ایک کلوچینی خریدنے کی یہ قطار ہے۔ حکومت سے بات کریں تو آگے سے جھوٹ بولتے ہیں، گالی دیتے ہیں اور سیاسی مخالفین کو برا بھلا کہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ تصویر دیکھ کر دلی دکھ اور صدمہ ہورہا ہے کہ ہماری قوم کس حال کو پہنچا دی گئی ہے۔ آج قوم کو قطار میں کھڑا کرکے رعایتی قیمت پر جو چینی دی جارہی ہے اس کی قیمت 83 روپے کلو ہے۔ بازار میں چینی کی قیمت 105 روپے کلو تک جاچکی ہے۔ یہ اس وقت ہورہا ہے جب چینی کمشن پر کام ہورہا ہے۔ 83 روپے رعایتی قیمت ہے جبکہ 105 سے 110 روپے بازار میں قیمت ہے ۔ رعایتی قیمت پر جو چینی فروخت کی جارہی ہے وہ بھی صرف ایک کلو مل سکتی ہے۔اس کے لئے بھی شناختی کارڈ دکھانا لازم ہے۔ انہوں نے کہاکہ 52 روپے کلو چینی والوں کو چور کہاگیا اور یہ جھوٹے کرپٹ اور چینی چور مافیا ، عوام کو قطاروں میں کھڑا کرکے ذلیل کرنے والے 83 روپے رعایتی قیمت پر چینی فروخت کررہے ہیں جبکہ بازار میں قیمت اس سے بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ادارہ شماریات پاکستان کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں ایک ہفتے میں مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ یہ سب اس وقت ہوا ہے جب رمضان میں ہینڈسم وزیراعطم نے یہ بیان دیا تھا کہ رمضان میں عوام کو اشیائے ضروریہ کی رعایتی نرخوں پر فراہمی کو خود مانیٹر کررہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پندرہ اپریل تک 19 فیصد مہنگائی بڑھی ہے۔ فروری کے بعد کوئی ایک مہینہ اور ہفتہ نہیں رہا جو 13 فیصد سے مہنگائی کم ہوئی۔ یہ ہے موجودہ حکومت کا اعمال نامہ۔ گزشتہ برس سولہ اپریل تک مرغی فارم برائلر ایک کلو زندہ کی قیمت 138.79 روپے تھی،آج اسی مرغی کی قیمت265.82 روپے کلو ہے۔ ٹماٹر فی کلو گزشتہ سال 30 روپے تھی، آج 55 روپے ہوچکی ہے۔ انڈے کٹے مرغیوں والی حکومت نے انڈوں کے ذریعے قوم کی معیشت ٹھیک کرنی تھی، ان کی حکومت میں گزشتہ برس انڈے114 روپے درجن تھے، آج 166 روپے درجن ہیں۔ اس طرح انڈے کی قیمت میں 46 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ٹماٹر کی قیمت میں 76 فیصد اضافہ ہوا ہے۔مرغی کی قیمت میں 92 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ خوردنی تیل کی قیمت گزشتہ برس 1283 روپے پانچ لیٹر تھا، آج 1540 روپے ہوچکا ہے، خوردنی تیل کی قیمت میں 20 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ سبزیوں سے بننے والے خوردنی تیل کے اڑھائی لیٹر کے ٹن کی قیمت موجودہ حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق اس سال 770 روپے ہوچکی ہے۔ 20 فیصد اس میں اضافہ ہوچکا ہے۔ 35 روپے کلو جو آٹا مسلم لیگ (ن) کے دور میں عوام کو ملتا تھا۔ آج حکومت کی اپنی رپورٹ کے مطابق 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت گزشتہ برس 877 روپے تھی اور اس سال 988 روپے پرفروخت ہوا جو 13 فیصد اضافہ ہے۔ یہ وہ عرصہ ہے جس میں عمران صاحب خود آٹا ،گندم اور چینی کی قیمتوں کی نگرانی کررہے تھے۔ رمضان کے ہفتے میںایک درجن کیلے کی قیمت 104 سے بڑھ کر 121 اور 140 روپے درجن تک جاپہنچی یعنی ایک ہفتے میں کیلے 17 روپے مہنگا ہوئے ۔مجموعی طورپر 16 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ٹماٹر فی کلو 48 روپے سے 55 روپے کلو ہوگئے۔ اس وقت 65 روپے ٹماٹر بازار میں مل رہے ہیں۔ آٹا 20 کلو اس ہفتے 1000 روپے سے زائد میں مل رہا ہے۔ ایک ہفتے میں 27 روپے قیمت بڑھی ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ 51 آئیٹمز میں ایک ہفتے میں قیمتوں میں یہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نجانے کون سی کیفیت میں عمران صاحب صبح جاگتے ہیں اور ٹویٹ کرتے ہیں کہ معیشت بہت اچھی چل رہی ہے۔ ہینڈسم وزیراعظم کا 2018 کا پوسٹر بوائے اسد عمر کو ارسطو بنا کر پیش کیا۔ کہا کرتے تھے کہ وزیر خزانہ ہوں گے یہ وہ اسدعمر ہیں جنہوں نے ملک کو تاریخی کساد بازاری اور معاشی تباہی میں دھکیلا۔ عمران صاحب کہتے تھے کہ اسد عمر سے اچھی معیشت کوئی نہیں چلا سکتا ۔ پھر اچانک خبر آئی کہ اسدعمر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ہینڈسم وزیراعظم کا پوسٹر بوائے فارغ کردیاگیا۔ پوسٹر بوائے نے دو بجٹ دئیے۔ کبھی کہا آئی ایم ایف نہیں جائیں گے، کبھی کہا کہ آئی ایم ایف جائیں گے۔ آئی ایم ایف کے نمائندے اور ترجمان حفیظ شیخ کو لے آئے۔ عمران صاحب نے کہاکہ حفیظ شیخ سے بہتر کوئی معیشت نہیں چلاسکتا۔ حفیظ شیخ صاحب پاکستان کی تاریخ کے وہ واحد وزیر خزانہ ہیں جنہوں نے تاریخی قرض 14000 ارب ملک پر مسلط کردیا۔ تین سال میں عمران صاحب نے جو قرض لیا وہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا حجم ہے۔حفیظ شیخ تو پی پی پی کے وزیرخزانہ تھے۔ انہوں نے سٹیٹ بینک ہی آئی ایم ایف کے حوالے کردیا، ملک کو قرض کی دلدل میں پھنسایا اور عوام کو 13 فیصد مہنگائی میں دھکا دے دیا۔ حفیظ شیخ اتنے قابل تھے کہ عمران صاحب نے انہیں سینٹ کا ٹکٹ دیا، الیکشن لڑایا اور ہارنے کے بعد وزیراعظم ہاوس میں عمران صاحب نے بلا کر کہا کہ آج بھی آپ میرے وزیر خزانہ ہیں۔ معاشی تقدیر حفیظ شیخ ہی بدل سکتے ہیں۔ پھر ایف بی آر میں ٹیکس کے گبر سنکھ شبرزیدی کو لاکر بٹھا دیا۔ دعوی کیاگیا کہ تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس جمع کریں گے۔ پھر حماد اظہر کو لایاگیا۔ میوزیکل چئیر کھیلی جارہی ہے۔ عمران صاحب تعریفوں کے گیت گاتے ہیں اور پھر وزیر بدل جاتے ہیں۔ وزیر ہی کچھ اپنی عزت کا خیال کریں۔ ابھی وزارت ملے تو وزارت نہ لینا اگر کوئی عزت ہے۔ وزیراعظم جسے کارکردگی سمجھتے ہیں، وہ وزیر کے جھوٹ اور گالی دینے کا ہنر ہے۔ عمران صاحب کی جو زیادہ غلامی کرتا ہے، وہ اسے اتنا ہی قابل وزیر سمجھ لیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب آٹا چینی بجلی گیس دوائی کارٹیل عمران صاحب کے دائیں بائیں بیٹھے ہوں تو عوام کیوں ٹیکس دیں گے؟ انہیں پتہ ہے کہ یہ چور ٹولہ ملک پر مسلط ہے۔ ابھی بھی ٹیکس جی ڈی پی کی اس حد تک نہیں ہوئے جو مسلم لیگ (ن) کے دور میں تھے۔ انہوں نے کہاکہ یہ ساری ماہروں کی ٹیم فارغ کرنے کے بعد پی پی پی کے دوسرے وزیر خزانہ شوکت ترین کو لایا گیا ہے، جن کے اپنے دور میں مہنگائی 16 فیصد اور معاشی شرح نمو منفی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب کنٹینر پر بجلی کے بل جلاتے تھے، بیس سال سے ٹیم بن رہی تھی، پی ٹی آئی کے لوگوں سے سوال پوچھتی ہوں کہ آپ میں اتنی اہلیت نہیں کہ آپ میں سے کوئی وزیر خزانہ بن سکے؟ ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ عمرایوب جس نوازشریف کے گُن گاتے تھے، آج بات کرتے ہوئے الفاظ بھی مناسب استعمال نہیں کرتے لیکن تہذیب ہی نہیں۔ عمر ایوب 1900 ارب کا قوم کو ٹیکہ لگا کر فارغ کردئیے گئے۔ بجلی کارٹیل کی جیبیں بھر گئیں، عمر ایوب توانائی کے ماہر تھے، وہ قوم کو 1900 ارب کا ٹیکہ لگا کر فرار ہوگئے۔ دوائی والے وزیر پر بھی چوری کا الزام تھا، آٹے، چینی والے وزیر پر بھی چوری کا الزام تھا، ایل این جی والے بھی چوری کرکے رفو چکر ہوگئے۔ انکوائری ہوتی ہے لیکن رپورٹ نہیں آتی۔ جس طرح قرضہ کمشن کی رپورٹ نہیں آئی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے کہاکہ جب کپتان ہی فیل ہو، نالائق، نااہل، آٹا چینی بجلی گیس دوائی مافیا کی سرپرستی کرتا ہو، ووٹ چور ہو، تو پھر اس کا اعمال نامہ 13 فیصد کی بدترین مہنگائی، 14000 ارب کا تاریخی قرض، معاشی شرح ترقی منفی 0.4 ہی ہوگی۔ جتنی مرضی میوزیکل چئیر کھیلیں، ایک وزارت سے اٹھا کر وزیر کو دوسری کرسی پر بٹھائیں کچھ تبدیل نہیں ہوگا اور نہ عوام کو کوئی ریلیف ملے گا۔ ایک وزارت میں فیل ہونے والا وزیر کسی دوسری وزارت میں کیسے کامیاب ہوگا؟ جب تک کپتان نہیں بدلا جائے گا، ملک کو کوئی فائدہ ہوگا اور نہ ہی عوام کو کوئی ریلیف ملے گا۔ آئن سٹائن، پوسٹر بوائے، گھبر سنگھ سب فیل ہوچکے ہیں کیونکہ کپتان فیل ہے، نالائق، نااہل اور ووٹ چور ہے جو آٹا، چینی، بجلی، گیس، دوائی سمیت دیگر مافیاز کی سرپرستی کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کرائے کے ترجمانوں کی کیا اوقات ہے کہ وہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلوں پر تبصرے کریں۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ شہبازگل کے بیان کا نوٹس لے کر کارروائی کریں۔ ایک ایسا فیصلہ جو ابھی عدالت میں زیرسماعت ہے اس پر کس حیثیت میں انہوں نے تبصرہ کیا۔ شہبازشریف کی ضمانت اوپن کورٹ میں ہوئی۔ میڈیا پر خبر چلی۔ تین دن گزر گئے۔ بہت دکھ ہوا، بہت تکلیف ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ کی ویب سائیٹ پر ’الاوڈ‘ لکھا ہو اور اس کے تین دن کے بعد ایک اختلافی نوٹ سامنے آیا ہو کہ معاملہ ریفری جج کو جائے گا، ایسا پہلے تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ ہم تین دن انتظار کرتے رہے کہ تحریری حکم نامہ آئے گا۔ دونوں جج صاحبان نے لکھا کہ ضمانت کا اوپن کورٹ میں اعلان کیا گیا تھا۔ شہبازگل کون ہیں؟ کیا قانونی حیثیت رکھتے ہیں؟ ہائی کورٹ کی ترجمان کیوں کررہے ہیں؟ عدالت نے پوچھا کہ کوئی کرپشن ہوئی؟شہبازشریف کا اس سے کوئی تعلق ثابت ہوا؟ تو نیب نے مانا کہ نہیں۔ جج صاحب نے اپنے فیصلے میں بھی یہ حقیقت بیان کی ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شہبازگل کے توہین عدالت پر مبنی بیان کا ازخود نوٹس لے کر کارروائی کریں۔