پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ، بجلی کی قیمت میں اضافے کی وجوہات بھی بیان کردیں

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ، بجلی کی قیمت میں اضافے کی وجوہات بھی بیان کردیں

بجلی کی قیمت میں ایک روپے 95 فیصد اضافہ کرکے تقریبا 200 ارب کا عوام کی جیب پر نیا ڈاکہ ڈالا گیا ہے

گردشی قرض کے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانے کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیاجارہا ہے

ہم ایک ہزار 36 ارب پر گردشی قرض چھوڑ کر گئے تھے جس میں بجلی کا خسارہ اور بینک کا قرض دونوں شامل تھے

ایک ہزار36 ارب کا گردشی قرض 2400 ارب سے بھی تجاوز کرچکا ہے

عمران خان نے حکومت میں آتے ہی بجلی کی قیمت میں اضافہ کیاتھا تاکہ گردشی قرض نہ بڑھے

عمران خان نے گردشی قرض صفر کردینے کا دعوی کیاتھا

ہر ماہ 50 سے 60 ارب روپے گردشی قرض میں مزید اضافہ ہورہا ہے

مہنگی بجلی بنانے سے گردشی قرض مزید تیزی سے بڑھا ہے، سالانہ تقریبا 600 ارب گردشی قرض بڑھ رہا ہے

گردشی قرض بڑھنے کی بڑی وجہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں نقصانات ہیں

نیپرا 15 فیصد بجلی کے نقصانات کی اجازت دیتا ہے

مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو 21 فیصد بجلی ضائع ہورہی تھی ، ہم نے یہ نقصان کم کرکے 18 فیصد پر لائے تھے

عمران خان کے دور میں بجلی کے نقصانات 18 فیصد سے بڑھ کر ساڑھے 19 فیصد پر آچکے ہیں، اس سے 15 ارب اوسط نقصان ہوا

مسلم لیگ (ن) کے دور میں بلوں کی اوسط وصولی 93 فیصد کی سطح تک لے آئے تھے، بعض مواقع پر اس سے زائد بھی وصولی ہوئی

عمران خان کے دور میں بجلی کے بلوں کی وصولی میں کمی ہوئی، کورونا کے دنوں میں 80 فیصد تک وصولی ہوئی

اس وقت بجلی بلوں کی وصولی 88 فیصد کی سطح پر ہے، 5 فیصد وصولی میں کمی سے بھی نقصان ہورہا ہے

نیپرا میرٹ آرڈر پر عمل نہیں ہوا، سستی بجلی والے پلانٹس کی جگہ مہنگے پلانٹس پہلے چلائے گئے، مہنگی بجلی بنائی گئی

ایل این جی کی درآمد نہ کرنے اور اس میں تاخیر سے سستی بجلی نہیں بن سکی، ڈیزل اور فرنس آئل سے مہنگی بجلی بنائی گئی

عمران خان حکومت نے پچھلی گرمیوں میں28 کروڑ بجلی کے یونٹس ڈیزل سے بنائے، اس سال 5 ارب یونٹ فرنس آئل سے بنائے گئے

فرنس آئل سے بننے والے ایک یونٹ کی لاگت13 روپے اور ڈیزل سے ایک یونٹ بجلی 18 روپے سے بنتی ہے

ایل این جی اورقدرتی گیس سے بجلی کا ایک یونٹ بنانے پر آنے والی لاگت چھ روپے یا اس سے کچھ کم ہوتی ہے

ایل این جی اور گیس سے بجلی نہ بنانے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے

فرنس آئل پر بجلی بنانے سے سات روپے اور ڈیزل سے بجلی بنانے پر 12 روپے فی یونٹ اضافی قیمت ادا کرنا پڑی

اڑھائی سال میں عمران خان حکومت نے ہر چیز کا الزام مسلم لیگ (ن) پر دھرنے کے سوا کچھ نہیں کیا

2010 اور2011 میں لاہور میں رہتا تھا اور ہر گھر بعد بجلی چلی جاتی تھی، بدترین لوڈشیڈنگ تھی

اللہ تعالی کی مہربانی سے مسلم لیگ (ن) نے 11000 میگاواٹ سے زائد بجلی بنائی جس پر فخر ہے

25000 میگاواٹ گرمیوں میں بجلی پوری کی، ابھی بھی مزید بجلی کی ضرورت ہے

ہم نے ایسی منصوبہ بندی کی تھی کہ آنے والے وقت میں مزید بجلی پیدا ہوگی

عمران خان حکومت کی بدنیتی صاف ظاہر ہے

ایک طرف نئے پاورپلانٹس لگارہے ہیں، دوسری طرف کہتے ہیں کہ اضافی بجلی کی استعداد موجود ہے

اگر بجلی کی اضافی صلاحیت موجود ہے تو پھر موجودہ حکومت نئے پلانٹس کیوں لگارہی ہے؟

عمران خان حکومت پہلے فیصلہ کرلے کہ اس نے کہنا کیا ہے؟

مسلم لیگ (ن) نے حکومت چھوڑی تومعیشت ساڑھے 5 فیصد کی شرح سے ترقی کررہی تھی، 10 فیصد بجلی کی کھپت بڑھ رہی تھی

عمران خان حکومت نے معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا تو بجلی کی کھپت بھی کم ہورہی ہے

3000 میگاواٹ بجلی کے نئے کنکشن کی لوگوں نے درخواست دے رکھی ہے جسے عمران خان حکومت لگا نہیں رہی
اگر بجلی زیادہ موجود ہے تو پھر عمران خان حکومت نئے لوگوں کوبجلی کیوں نہیں دے رہی؟

پچاس سال پرانے پلانٹس ہیں تو انہیں بند کردیں جو فرنس آئل سے چلتے ہیں

فرنس آئل منگوانے سے چند لوگوں اور لابیز کو فائدہ ہوتا ہے لیکن ملک اور عوام کا بڑا نقصان ہورہا ہے، یہ ظلم نہ کریں

حکومت نے یکم فروری سے اپنی بجلی بنانے والی صنعتوں، برآمدی صنعتوں اور مقامی صنعتوں کو گیس نہ دینے کا عجیب فیصلہ کیا ہے

صنعت کو گیس نہ دینے کا کہنا بڑی عجیب بات ہے ، اس سے ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا

آپ مہنگی اور تاخیر سے گیس لے رہے ہیں، گیس خریداری میں ناکامی اور اپنی نالائقی کا ملبہ صنعتوں اور عوام پر ڈالنا ظلم ہے

ایک روپے 95 پیسے اضافہ واپس لیا جائے، حکومت اصلاحات لائے، بجلی کی ترسیل کے نقصانات پر قابو پائے، بل وصولیاں بہتر بنائے

نیپرا میرٹ آرڈر پر عمل کیاجائے، صنعتوں کو گیس نہ دینے کا فیصلہ واپس لیاجائے، ہم اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں