بجلی کی قیمت میں ایک روپے 95 پیسے اضافہ کرکے تقریبا 200 ارب کا عوام کی جیب پر نیا ڈاکہ ڈالا گیا: مفتاح اسماعیل

بجلی کی قیمت میں ایک روپے 95 پیسے اضافہ کرکے تقریبا 200 ارب کا عوام کی جیب پر نیا ڈاکہ ڈالا گیا: مفتاح اسماعیل

حکومت اصلاحات لائے، بجلی کی ترسیل کے نقصانات پر قابو پائے، بل وصولیاں بہتر بنائے

نیپرا میرٹ آرڈر پر عمل کیاجائے، صنعتوں کو گیس نہ دینے کا فیصلہ واپس لیاجائے، ہم اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں

گردشی قرض کے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانے کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیاجارہا ہے

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ

کراچی ( ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت میں ایک روپے 95 پیسے اضافہ کرکے تقریبا 200 ارب کا عوام کی جیب پر نیا ڈاکہ ڈالا گیا ہے، حکومت اصلاحات لائے، بجلی کی ترسیل کے نقصانات پر قابو پائے، بل وصولیاں بہتر بنائے، نیپرا میرٹ آرڈر پر عمل کیاجائے، صنعتوں کو گیس نہ دینے کا فیصلہ واپس لیاجائے، ہم اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ اتوار کو بجلی کی قیمت میں اضافے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گردشی قرض کے تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانے کی وجہ سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیاجارہا ہے۔ ہم ایک ہزار 36 ارب پر گردشی قرض چھوڑ کر گئے تھے جس میں بجلی کا خسارہ اور بینک کا قرض دونوں شامل تھے۔ ایک ہزار36 ارب کا گردشی قرض 2400 ارب سے بھی تجاوز کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے حکومت میں آتے ہی بجلی کی قیمت میں اضافہ کیاتھا تاکہ گردشی قرض نہ بڑھے جبکہ عمران خان نے گردشی قرض صفر کردینے کا دعوی کیاتھا۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر ماہ 50 سے 60 ارب روپے گردشی قرض میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ مہنگی بجلی بنانے سے گردشی قرض مزید تیزی سے بڑھا ہے، سالانہ تقریبا 600 ارب گردشی قرض بڑھ رہا ہے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گردشی قرض بڑھنے کی بڑی وجہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں نقصانات ہیں۔ نیپرا 15 فیصد بجلی کے نقصانات کی اجازت دیتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو 21 فیصد بجلی ضائع ہورہی تھی ، ہم نے یہ نقصان کم کرکے 18 فیصد پر لائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں بجلی کے نقصانات 18 فیصد سے بڑھ کر ساڑھے 19 فیصد پر آچکے ہیں، اس سے 15 ارب اوسط نقصان ہوا۔ مسلم لیگ (ن) کے دور میں بلوں کی اوسط وصولی 93 فیصد کی سطح تک لے آئے تھے، بعض مواقع پر اس سے زائد بھی وصولی ہوئی جبکہ عمران خان کے دور میں بجلی کے بلوں کی وصولی میں کمی ہوئی، کورونا کے دنوں میں 80 فیصد تک وصولی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بجلی بلوں کی وصولی 88 فیصد کی سطح پر ہے، 5 فیصد وصولی میں کمی سے بھی نقصان ہورہا ہے۔ نیپرا میرٹ آرڈر پر عمل نہیں ہوا، سستی بجلی والے پلانٹس کی جگہ مہنگے پلانٹس پہلے چلائے گئے، مہنگی بجلی بنائی گئی۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد نہ کرنے اور اس میں تاخیر سے سستی بجلی نہیں بن سکی، ڈیزل اور فرنس آئل سے مہنگی بجلی بنائی گئی۔ عمران خان حکومت نے پچھلی گرمیوں میں28 کروڑ بجلی کے یونٹس ڈیزل سے بنائے، اس سال 5 ارب یونٹ فرنس آئل سے بنائے گئے۔ فرنس آئل سے بننے والے ایک یونٹ کی لاگت13 روپے اور ڈیزل سے ایک یونٹ بجلی 18 روپے سے بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی اورقدرتی گیس سے بجلی کا ایک یونٹ بنانے پر آنے والی لاگت چھ روپے یا اس سے کچھ کم ہوتی ہے۔ ایل این جی اور گیس سے بجلی نہ بنانے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔ فرنس آئل پر بجلی بنانے سے سات روپے اور ڈیزل سے بجلی بنانے پر 12 روپے فی یونٹ اضافی قیمت ادا کرنا پڑی۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اڑھائی سال میں عمران خان حکومت نے ہر چیز کا الزام مسلم لیگ (ن) پر دھرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2010 اور2011 میں لاہور میں رہتا تھا اور ہر گھر بعد بجلی چلی جاتی تھی، بدترین لوڈشیڈنگ تھی۔ اللہ تعالی کی مہربانی سے مسلم لیگ (ن) نے 11000 میگاواٹ سے زائد بجلی بنائی جس پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 25000 میگاواٹ گرمیوں میں بجلی پوری کی، ابھی بھی مزید بجلی کی ضرورت ہے۔ ہم نے ایسی منصوبہ بندی کی تھی کہ آنے والے وقت میں مزید بجلی پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت کی بدنیتی صاف ظاہر ہے۔ ایک طرف نئے پاورپلانٹس لگارہے ہیں، دوسری طرف کہتے ہیں کہ اضافی بجلی کی استعداد موجود ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر بجلی کی اضافی صلاحیت موجود ہے تو پھر موجودہ حکومت نئے پلانٹس کیوں لگارہی ہے؟ عمران خان حکومت پہلے فیصلہ کرلے کہ اس نے کہنا کیا ہے؟ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے حکومت چھوڑی تومعیشت ساڑھے 5 فیصد کی شرح سے ترقی کررہی تھی، 10 فیصد بجلی کی کھپت بڑھ رہی تھی۔ عمران خان حکومت نے معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا تو بجلی کی کھپت بھی کم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3000 میگاواٹ بجلی کے نئے کنکشن کی لوگوں نے درخواست دے رکھی ہے جسے عمران خان حکومت لگا نہیں رہی ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر بجلی زیادہ موجود ہے تو پھر عمران خان حکومت نئے لوگوں کوبجلی کیوں نہیں دے رہی؟ سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پچاس سال پرانے پلانٹس ہیں تو انہیں بند کردیں جو فرنس آئل سے چلتے ہیں۔فرنس آئل منگوانے سے چند لوگوں اور لابیز کو فائدہ ہوتا ہے لیکن ملک اور عوام کا بڑا نقصان ہورہا ہے، یہ ظلم نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یکم فروری سے اپنی بجلی بنانے والی صنعتوں، برآمدی صنعتوں اور مقامی صنعتوں کو گیس نہ دینے کا عجیب فیصلہ کیا ہے۔ صنعت کو گیس نہ دینے کا کہنا بڑی عجیب بات ہے ، اس سے ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتوں کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔آپ مہنگی اور تاخیر سے گیس لے رہے ہیں، گیس خریداری میں ناکامی اور اپنی نالائقی کا ملبہ صنعتوں اور عوام پر ڈالنا ظلم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک روپے 95 پیسے اضافہ واپس لیا جائے، حکومت اصلاحات لائے، بجلی کی ترسیل کے نقصانات پر قابو پائے، بل وصولیاں بہتر بنائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیپرا میرٹ آرڈر پر عمل کیاجائے، صنعتوں کو گیس نہ دینے کا فیصلہ واپس لیاجائے، ہم اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔