شہبازشریف نے احتساب عدالت میں چنیوٹ مائنز سے متعلق اہم شواہد پیش کردئیے

شہبازشریف نے احتساب عدالت میں چنیوٹ مائنز سے متعلق اہم شواہد پیش کردئیے
میں گناہ گار اور خطاکار انسان ہوں لیکن میں نے ملک کی ترقی کے لیے اپنا خون پسینہ دیا ہے:شہبازشریف
2007 میں یہ معاہدہ خلاف قانون کیاگیا تھا۔ یہ ٹھیکہ بولی کے بغیر امریکی شہری کو دیاگیا جو پرویز مشرف کے سیکرٹری کا بھائی تھا
اس فراڈ کو نیب نے نہیں بلکہ میں سامنے لے کر آیا ہوں، میں نے اور میری ٹیم نے یہ رقوم وصول کرکے قومی خزانے کو واپس کرائی
ایک تو اس ٹھیکے میں چوری کی گئی اور اوپر سے سینہ زوری بھی کی گئی
حلفاً کہہ رہا ہوں مجھ پر سیاسی اور غیر سیاسی دباو تھا لیکن میں نے جراتمندانہ اقدام (بولڈ سٹیپ) لیا اور ٹھیکہ منسوخ کردیا
نیب نے 2009 میں متعلقہ وزیر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی لیکن اب ریفرنس دائر کر دیا
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے احتساب عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران خود گزارشات پیش کیں

لاہور ( ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے احتساب عدالت میں چنیوٹ مائنز سے متعلق اہم شواہد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2007 میں یہ معاہدہ خلاف قانون کیاگیا تھا۔ یہ ٹھیکہ بولی کے بغیر امریکی شہری کو دیاگیا جو پرویز مشرف کے سیکرٹری کا بھائی تھا۔ اس فراڈ کو نیب نے نہیں بلکہ میں سامنے لے کر آیا ہوں۔ ایک تو اس ٹھیکے میں چوری کی گئی اور اوپر سے سینہ زوری بھی کی گئی۔ حلفاً کہہ رہا ہوں مجھ پر سیاسی اور غیر سیاسی دباو تھا لیکن میں نے جراتمندانہ اقدام (بولڈ سٹیپ) لیا اور ٹھیکہ منسوخ کردیا۔ نیب نے 2009 میں متعلقہ وزیر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی لیکن اب ریفرنس دائر کر دیا۔ میں گناہ گار اور خطاکار انسان ہوں لیکن میں نے ملک کی ترقی کے لیے اپنا خون پسینہ دیا ہے۔ احتساب عدالت میں شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ مقدمے کی سماعت کا بدھ کوآغاز ہوا تو سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف روسٹرم پر آگئے اور کہاکہ میں عدالت کا مشکور ہوں کہ صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا حکم صادر کیا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے اپنی گزارشات پیش کرنے کے لئے صرف 3 منٹ کا وقت دیا جائے کیونکہ میں چنیوٹ مائنز (کانوں) سے متعلق کچھ تفصیلات عدالت کے روبرو پیش کرنا چاہتا ہوں۔ شہبازشریف نے کہاکہ 2007 مین یہ ایگریمنٹ خلاف قانون دیا گیا۔ میں نے حکومت سنبھالی تو ’سر منڈواتے ہی اولے پڑے‘ کی مثال کے مصداق صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ٹھیکہ بولی کے بغیر ایک ایسے شخص کو دیا گیا تو امریکن نیشنل اور پرویز مشرف کے سیکرٹری کا بھائی تھا۔ اس ٹھیکہ میں ارشد وحید کے 80 فیصد جبکہ 20 فیصد پنجاب کا حصہ تھا۔ میں نے اس کے خلاف ایکشن لیا جس کے خلاف وہ شخص ہائیکورٹ چلا گیا۔ شہبازشریف نے عدالت کو بتایا کہ چنیوٹ میں موجود زخائر کی مالیت 4 ارب ڈالر کی ہے۔ پہلے مرحلے پر کام جاری ہے۔ میں نے قومی خزانے پر ڈکیتی کو روکا۔ اگر آج کا ریٹ نکالیں تو یہ 6 سو 40 ارب ڈالر بنتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پہلے فیز کا ٹھیکہ ملی بھگت سے امریکن نیشنل کو دیا گیا۔ اس فراڈ کو نیب نہیں بلکہ میں سامنے لایا۔ ایک تو اس ٹھیکے میں چوری کی گئی اور اوپر سے سینہ زوری بھی کی گئی۔ لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ پنجاب حکومت کے اثاثے کیسے کسی دوسرے کو دئیے جاتے ہیں؟ شہبازشریف نے بتایا کہ نیب نے 13 سال بعد ریفرینس دائر کیا۔ انہوں نے کہاکہ اللہ کرے، اس خزانے کی مدد سے پنجاب غربت سے نکل آئے۔ 2010 میں عدالتی حکم سے یہ ڈاکہ ناکام کیا۔ اگر میرے دل میں بددیانتی ہوتی تو میں اس پر فائدہ لے سکتا تھا۔ مجھ پر سیاسی اور دیگر جگہوں سے دباو تھا۔ انہوں نے کہاکہ نیب کو کہا، 6 ماہ میں انکوائری کریں۔ نیب نے کہا کہ چونکہ ڈکیتی کامیاب نہیں ہوئی لہذا کیس نہیں بنتا۔ اب 13 سال بعد کہہ رہے کہ جرم ہوا ہے۔ شہباز شریف نے کہاکہ 2007 میں چنیوٹ آئرن کا کنٹریکٹ 2008 میں نے ختم کیا۔ پاکستانی عوام کے پیسوں پر ڈکیتی کی کوشش میں نے ناکام بنائی کیونکہ اس ٹھیکے میں بد نیتی شامل تھی۔ جن کا ٹھیکہ میں نے ختم کیا وہ لاہور ہائیکورٹ چلے گئے لیکن ہم نے وہاں سے بھی یہ کیس جیتا۔ سپریم کورٹ نے بھی ہمارے حق میں فیصلہ دیا ، پھر ہم نے قانون کے مطابق ٹھیکہ دیا۔ شہباز شریف نے کہاکہ 4 ارب ڈالر امریکی پاکستانی کو دے دیے گئے، وہ نیب نے برآمد نہیں کیے بلکہ وہ میں نے واپس قومی خزانے کو دلائے ہیں۔ نیب نے تیرہ سال بعد ایک وزیر کے خلاف ریفرنس دائر کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں حلفاً کہ رہا ہوں مجھ پے سیاسی اور غیر سیاسی پریشر تھا لیکن میں نے بولڈ سٹیپ لیا اور ٹھیکہ کینسل کیا۔ نیب نے 2009 میں وزیر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کہ اب ریفرنس دائر کر دیا۔